فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی آئینی اور منتخب حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز اور فلسطین دشمن ریاست ہے، اسے نہ تو تسلیم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی فلسطین کی آزادی کے لیے مسلح مزاحمت کے اصول سے انحراف کیا جائے گا. انہوںنے کہا کہ غزہ کی حکومت اور حماس فلسطین کی آزادی کو عین جہاد سمجھتی ہے اور یہ جہاد اس وقت تک جاری رہے گاجب تک فلسطین کا چپہ چپہ صہیونی دشمن کے ناپاک قدموں سے آزاد نہیں کرا لیا جائے گا. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز سابق وزیر داخلہ محمد سعید صیام شہید کے حوالے سےشائع ایک کتاب کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا. خیال رہے کہ سابق وزیرداخلہ محمد سعید صیام سنہ 2008ء کے آخر میں غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ میں شہید ہو گئے تھے. تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس شہداء کے راستے پر چلتی رہے گی. اس کی تاریخ میں شہداء، غازیوں اور مجاھدین کی ایک طویل فہرست ہے. یہ انہی شہداء کے خون کا نتیجہ ہے کہ صہیونی ریاست آج اپنے بقا کی جنگ لڑ رہی ہے. انہوں نے کہا کہ شیخ احمد یاسین شہید اور ان کے جانشین ڈاکٹر عبدالعزیز رنتیسی شہید نے جہاد آزادی فلسطین میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے، انہی شہداء میں سنہ 2008ء کی جنگ میں ان 1400 شہداء کا خون بھی شامل ہے جن میں سعید صیام بھی شامل تھے. آج وہ ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن ان کا بتایا ہوا راستہ ہمارے لیے اصل منزل کی نشاندہی کرتا ہے. انہوں نے سعید صیام کی زندگی اور حیات و خدمات پر کتاب کی اشاعت کو خوش آئند قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایک عظیم مجاہد اورشہید کی زندگی کو سیکڑوں کتابوں میں بھی سمویا نہیں جا سکتا. سعید صیام بھی ایسے ہی فلسطینی رہ نما تھے جن کی خدمات پر کئی کتابیں بھی ناکافی ہوں گی. انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا ہزاروں شہداء کے خون اور فلسطینی قوم سے غداری ہے. وہ تمام فریق جو کسی نہ کسی شکل میں اسرائیل کے تسلیم کرنے کی بات کرتے ہیں وہ فلسطینیوں کے خیرخواہ نہیں بلکہ اسرائیل کے ہمنوا ہیں. ایسے منافق افراد کو اہل فلسطین کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مشورہ دینے کے بجائے اپنی اصلاح کرنی چاہیے. ان کا واضح اشارہ فلسطینی صدر محمود عباس اوران کی جماعت الفتح کی جانب تھا جو اسرائیل کو ایک جائز ریاست تسلیم کر چکی ہے. اسماعیل ھنیہ دو سال قبل غزہ میں معرکہ فرقان کے دوران صہیونی بمباری کا نشانہ بنے والے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ شہداء کے مشن کو آگے بڑھائیں گے.کتاب کی رونمائی کی تقریب میں حماس کے کئی دیگر رہ نما اور فلسطینی حکومت میں شامل وزیر اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی.