اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے مرکزی راہنما اور سابق فلسطینی وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھارنے کہا ہے کہ فتح کے غیر لچکدار رویے کے باعث مفاہمتی مذاکرات 25 اگست تک ملتوی کردیے گئے ہیں
، اگر فتح اپنی پالیسی پر قائم رہی توقومی مفاہمت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ پیر کے روز غزہ میں ایک پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ فتح کے موقف میں لچک کے بجائے ہٹ دھرمی زیادہ ہے، مذاکرات میں جب بھی کسی امرپراتفاق رائے ہوا فتح نے اتفاق رائے کے ساتھ ہی اپنے وعدوں سے انحراف کرلیتی ہے۔ فتح کے اس غیر لچکدار رویے اور غیر مفاہمانہ اقدامات کے باعث ثالثی کا کردار ادا کرنے والے مصر کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ حماس نے مذاکرات کے دوران حد درجہ لچک کا مظاہرہ کیا۔ حماس کی جانب سے لچک کے مظاہرہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ حماس نے انتخابی نظام میں تبدیلی کی تجویز کو کھلے دل کے ساتھ قبول کیا۔ اس سے قبل انتخابات کے لیے تناسب کی بنیاد پرمجلس قانون ساز کے اراکین کا50 فیصد چناؤ تناسب کے اعتبار سے جبکہ 50 فیصد حلقہ جات کی بنیاد پر قراردیاگیا تھا تاہم اس میں ترمیم کے بعد تناسب میں10 فیصد بڑھا کر60 فیصد اور حلقہ جات کو کم کرکے 40 فیصد کردیاگیا۔ اسی طرح فلسطین میں مشترکہ سیکیورٹی فورسزکے قیام کے لیے مرحلہ وار کام کرنے پر بھی حماس نے اتفاق کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس کی مدت صدارت کے عہدے میں توسیع کو کسی صورت بھی تسلیم نہیں کیاجا سکتا کیونکہ مدت صدارت میں توسیع اصلا غیر آئینی ہے۔ واضح رہے کہ حماس اور فتح کے درمیان مفاہمتی مذاکرات اختلافات کے باعث آئندہ ماہ کی چوبیس تاریخ تک ملتوی کردیے گئے ہیں