• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
ہفتہ 13 دسمبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

فلسطین کی حمایت پر فرانس میں آواز دبانے کی کوششیں تیز

فرانس میں "حاکموا ریما” مہم کو ایسے اقدامات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو فلسطینی حق میں آواز بلند کرنے والوں کو خاموش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

ہفتہ 13-12-2025
in خاص خبریں, صیہونیزم, عالمی خبریں
0
فلسطین کی حمایت پر فرانس میں آواز دبانے کی کوششیں تیز
0
SHARES
0
VIEWS

روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ

فرانس میں یورپی پارلیمنٹ کی رکن اور فرانس اَبیہ پارٹی سے تعلق رکھنے والی ریما حسن کے خلاف ایک منظم مہم میں شدت آ گئی ہے، جو "حاکموا ریما” کے نعرے کے تحت چلائی جا رہی ہے۔ یہ مہم دائیں بازو کی قوتیں اور قابض اسرائیل کی حامی لابیوں سے وابستہ شخصیات چلا رہی ہیں۔ ریما حسن کے مطابق اس کا مقصد یورپی سطح پر فلسطین کا دفاع کرنے والی آوازوں کو خاموش کرنا ہے۔

یہ مہم ابتدا میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے شروع ہوئی، تاہم گذشتہ دنوں کے دوران یہ فرانسیسی شہروں کی دیواروں تک پہنچ گئی، جہاں گرافیٹی تحریریں نظر آئیں۔ اس مہم میں نمایاں کردار ادا کرنے والوں میں فرانسیسی نژاد اسرائیلی وکیل جیل ویلیم گولڈنادل شامل ہے جو قابض اسرائیل کی پالیسیوں کا کھلا حامی سمجھا جاتا ہے۔

اشتعال انگیزی کے الزامات

ریما حسن جو فلسطینی نژاد فرانسیسی ہیں اور غزہ کے خلاف قابض اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے خلاف بھرپور سرگرم ہیں، انہیں اس سے قبل بھی متعدد شکایات کا سامنا رہا ہے، جن میں ان پر دہشت گردی کی تحسین اور سام دشمنی جیسے الزامات عائد کیے گئے۔

ریما حسن نے القدس العربی کو دیے گئے بیانات میں بتایا کہ سیاست میں آنے کے بعد انہیں تین مرتبہ طلب کیا گیا، جن میں سے ایک تفتیش ساڑھے گیارہ گھنٹے جاری رہی جبکہ ایک اور طلبی پورے دو دن تک پھیلی رہی۔

انہوں نے کہا کہ ہر بار طلبی میں متعدد معاملات اور بڑی تعداد میں شکایات شامل ہوتی ہیں، جن میں بعض ان کے فلسطینی جدوجہد کی قانونی حیثیت کی حمایت کے اظہار سے متعلق تھیں، یا طلبہ تحریکوں کو انتفاضہ قرار دینے پر مبنی تھیں۔ یہاں تک کہ ایک شکایت ان کی جانب سے محمود درویش کی نظم شناختی کارڈ شائع کرنے پر بھی درج کی گئی، جسے مدعیان نے انتہا پسندانہ قرار دیا۔

ریما حسن کا کہنا ہے کہ یہ تمام کارروائیاں انہیں ذہنی طور پر تھکانے اور استنزاف کا نشانہ بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پارلیمانی استثنیٰ کے باوجود وہ رضاکارانہ طور پر تفتیش میں پیش ہوتی ہیں تاکہ ان شہریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے جو اسی نوعیت کے نشانے پر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ مہم دائیں بازو کے انتہا پسند عناصر اور قابض اسرائیل کی حامی لابیوں کی منظم کوشش ہے، جس کا مقصد ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا، ان کی جدوجہد کو بدنام کرنا اور یورپی پارلیمنٹ میں فلسطینی عوام اور مجموعی انسانی حقوق کے دفاع سے متعلق ان کے کردار کو مفلوج کرنا ہے۔

ریما حسن کے مطابق یہ جابرانہ فضا صرف فرانس تک محدود نہیں بلکہ دیگر یورپی ممالک تک پھیل چکی ہے۔ خاص طور پر فرانس اور جرمنی میں فلسطین کے حامی طلبہ، ٹریڈ یونین کارکنوں، سیاسی جماعتوں اور عام شہریوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن دیکھنے میں آ رہا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ اب ایک شہری پلیٹ فارم پر کام شروع کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ان تمام کیسز کی دستاویز بندی کرنا اور فلسطین کے حامی کارکنوں کے خلاف ہونے والے جبر کی مختلف شکلوں کی نگرانی کرنا ہے تاکہ متاثرین کو اپنی گواہیاں اور تجربات بیان کرنے کا موقع مل سکے۔

ریما حسن نے زور دیا کہ ان تنظیموں کی نشاندہی اور نقشہ سازی نہایت ضروری ہے جو ان شکایات کے پیچھے کارفرما ہیں کیونکہ یہ سمجھنا بنیادی حیثیت رکھتا ہے کہ یہ معاملہ سب سے بڑھ کر ایک سیاسی مسئلہ ہے۔

یورپی سطح پر وسیع توجہ

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب معروف جریدے پولیٹیکو نے ریما حسن کو سنہ 2025ء کے دوران یورپ کی 28 بااثر ترین شخصیات کی فہرست میں شامل کیا، جہاں ان کا نام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ درج کیا گیا۔

رپورٹ میں ان کی زندگی کا جائزہ پیش کیا گیا، جس میں شام کے ایک فلسطینی مہاجر کیمپ میں ان کی پیدائش، فرانس میں پرورش، غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے گلوبل صمود فلوٹیلا میں شرکت اور یورپی یونین پر قابض اسرائیل کے جرائم کو سفید کرنے کے الزامات شامل ہیں۔

پولیٹیکو کے مطابق ان کے دوٹوک مؤقف نے بالخصوص فرانسیسی دائیں بازو کے متعدد سیاست دانوں کو ان کے خلاف کھڑا کر دیا ہے، جن میں لبرل یورپی رکن ناتالی لوازو بھی شامل ہے، جس نے ان پر حماس کی تمجید کا الزام عائد کیا۔

Tags: Free PalestineGaza under attackHuman rights violationIsraeli aggressionWar crimes in Gazaاسرائیلی قبضہعالمی یکجہتیغزہ میں نسل کشیفلسطینی مزاحمتمسجد اقصیٰ
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.