روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
قابض اسرائیل کی فوج اور پولیس کی سرپرستی میں جمعرات کے روز سیکڑوں صہیونی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر یلغار کی۔ اس دوران ایک یہودی ربی نے مسجد اقصیٰ کے ایک تاریخی دروازے پر تحریف شدہ توراتی لُفافہ نصب کر کے ایک سنگین اشتعال انگیزی کی۔
مقبوضہ بیت المقدس گورنری کے مطابق تقریباً 350 آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولتے ہوئے قبۃ الصخرہ کے سامنے تلمودی رسومات ادا کیں اور صحنوں میں اشتعال انگیز گشت کیا۔
اسی دوران ایک حاخام (یہودی ربی)نے مسجد اقصیٰ کے دروازے باب القطانین کی پتھریلی دیوار پر ایک تحریف شدہ توراتی لُفافہ چسپاں کیا۔
مقبوضہ بیت المقدس گورنری نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ اس حاخام نے یہ توراتی لُفافہ اس دعوے کے ساتھ چسپاں کیا کہ یہ نعمت اور حفاظت کا ذریعہ ہے۔
گورنری نے واضح کیا کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے پہلے بھی مسجد اقصیٰ کے مغربی حصے اور القدس کے تاریخی حصار کے دو دروازوں یعنی باب الخلیل اور باب الاسباط پر دو ایسے لُفافے چسپاں کیے جا چکے ہیں۔ اس بار باب القطانین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
مسجد اقصیٰ کو آباد کاروں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر یلغار کا سامنا رہتا ہے، سوائے ہفتہ اور جمعہ کے جو قابض اسرائیل کی سرکاری تعطیل کے دن ہیں۔ ان یلغاروں کا مقصد اقصیٰ میں زمانی اور مکانی تقسیم مسلط کرنا ہے، تاکہ مقدس مقام کی اسلامی شناخت مٹائی جا سکے۔
یہ یلغار القدس کی اسلامی تاریخ اور تشخص کو مٹانے کی صہیونی سازشوں کی ایک کڑی ہے۔ اس سے مسجد اقصیٰ کی اسلامی سیادت براہ راست خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ اسی تناظر میں اہلِیان القدس اور اندرون فلسطین کے عوام مسلسل اپیل کر رہے ہیں کہ مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں کثیر تعداد میں پہنچ کر رباط کریں تاکہ قابض اسرائیل اور آباد کاروں کے منصوبوں کو ناکام بنایا جا سکے۔ اہلِ قدس کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ ایک ایسی سرخ لکیر ہے جسے کسی صورت عبور نہیں کیا جا سکتا۔
اسی دوران قابض اسرائیل کی پولیس مسجد الاقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں برقرار رکھے ہوئے ہے۔ نمازیوں کی شناخت پر کڑی جانچ پڑتال اور ان کے شناختی کارڈ ضبط کرنے کی پالیسی کے باعث نمازیوں اور مرابطین پر عائد بندشیں مزید بڑھ گئی ہیں۔