غزہ ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں غزہ کے محصور علاقے میں ایک نیا موسمی طوفان اثر انداز ہونے والا ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں بے گھر فلسطینی ایک نئے انسانی المیے کا شکار ہو سکتے ہیں، کیونکہ مناسب امدادی مراکز دستیاب نہیں اور قابض اسرائیل نے ہنگامی سامان کی داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ "موجودہ خیمے بارش اور سردیوں کی شدید ٹھنڈ کو سہنے کے قابل نہیں ہیں۔ سخت موسمی حالات ایسے وقت میں آ رہے ہیں جب قابض اسرائیل نے ایندھن اور رہائشی سہولیات کی داخلے پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جس سے طوفان کے لیے تیاری تقریباً ناممکن ہو گئی ہے”۔
قاسم نے مزید کہا کہ انسانی حالات کی بدتر صورتحال کے پیش نظر "بین الاقوامی فریقین کی جانب سے فوری امدادی کارروائی شروع کرنا” انتہائی ضروری ہے اور یہ کہ حقیقی اور موزوں مراکز فراہم کیے جائیں جو بے گھر خاندانوں کو کم از کم حفاظتی سہولیات مہیا کریں۔
انہوں نے زور دیا کہ قابض اسرائیل کو مجبور کیا جائے کہ وہ انسانی امداد کے پروٹوکولز پر عمل کرے، جو جنوری کے معاہدے میں طے شدہ تھے اور اکتوبر میں دوبارہ ان پر زور دیا گیا ہے۔
حماس کے ترجمان نے قابض اسرائیل پر الزامات عائد کیے کہ وہ "متعدد جنگی آلات سے نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے” غزہ کا محاصرہ جاری ہے، مناسب رہائشی وسائل کی رسائی روکی جا رہی ہے، انسانی امداد محدود کرنے اور سرحدی راستے بند رکھنے کے ذریعے، اور بین الاقوامی برادری کو اخلاقی اور سیاسی ذمہ داریوں کا پابند کیا کہ وہ غزہ کے شہریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف عمل کرے۔
طوفان "بیورن” فلسطینی علاقوں کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ توقع کی جا رہی ہے کہ بدھ سے جمعہ تک شدید بارشیں، زوردار ہوائیں، ممکنہ سیلاب اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
موسمیاتی پیشگوئیوں کے مطابق بارش کی مقدار 100 سے 150 ملی میٹر تک پہنچ سکتی ہے، درجہ حرارت میں نمایاں کمی ہوگی اور ہواؤں کی رفتار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔