غزہ ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اکتوبر سنہ2023ء سے جاری قابض اسرائیل کی نسل کشی میں شہداء اور زخمیوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 240750 ہو گئی ہے۔ وزارت صحت کے مطابق اب تک 69785 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 170965 زخمی ہیں۔
وزارت صحت نے اپنے یومیہ اعداد و شمار میں بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے ہسپتالوں میں مزید 10 شہداء لائے گئے۔ ان میں دو شہداء تازہ حملے کا نتیجہ تھے جبکہ 8 لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئیں۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل کا فوج 10 اکتوبر سنہ2025ء کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔ یہ خلاف ورزیاں غزہ کے مختلف علاقوں میں شہری آبادی پر اندھا دھند بمباری اور عام شہریوں پر گولیاں برسانے کی صورت میں جاری ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے قابض فوج 347 فلسطینیوں کو قتل کر چکی ہے اور 889 کو زخمی کر چکی ہے، جو اس کے جاری ظلم اور معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کا حصہ ہے۔
وزارت صحت نے اس امر کی بھی تصدیق کی کہ اب بھی درجنوں فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے اور سڑکوں پر پڑے ہیں۔ تاہم ریسکیو ٹیمیں اور سول ڈیفنس یونٹ شدید خطرات اور رکاوٹوں کے باعث ان تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل نہ صرف مسلسل حملے کر رہا ہے بلکہ جنگ بندی معاہدے کے تحت طے شدہ ذمہ داریوں سے بھی انکار کر رہا ہے۔ ان ذمہ داریوں میں سینکڑوں بھاری مشینری اور آلات کا داخلہ شامل تھا جو ہزاروں ٹن ملبہ ہٹانے اور شہداء کی لاشوں کو نکالنے کے لیے ضروری ہیں، مگر قابض حکام اس سے گریزاں ہیں۔
دوسری جانب قابض اسرائیل اپنے فوجیوں اور قیدیوں کی لاشوں کو نکالنے کے لیے محدود مشینری کو داخلے کی اجازت دے رہا ہے، جبکہ ہزاروں فلسطینی خاندان اپنے لاپتہ پیاروں کے بارے میں معلومات کے لیے در در ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ان کی فریادیں کسی شنوائی تک نہیں پہنچ رہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے اندازے کے مطابق تقریباً 9500 فلسطینی لاپتہ ہیں۔ کچھ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور کچھ کا سراغ ہی نہیں مل پا رہا۔ یہ تعداد قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کے حجم کی ہولناک تصویر پیش کرتی ہے۔