غزہ ۔روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
بدھ کے روز قابض اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے شمالی شہر شہر طوباس اور اس کے جنوب میں واقع طمون شہر پر فوجی بُلڈوزروں کے ہمراہ یلغار کر دی اور پورے علاقے میں مکمل فوجی محاصرہ مسلط کرتے ہوئے شہر پر بڑے پیمانے کے حملے کا آغاز کیا۔
قابض فورسز نے بھاری فوجی کمک اور بُلڈوزروں کو شہر اور قصبے میں داخل کر دیا جبکہ فضا میں قابض اسرائیل کے اپاچی ہیلی کاپٹر مسلسل منڈلاتے رہے۔ اس دوران صہیونی فوجیوں نے متعدد گھروں پر دھاوا بول کر سامان کی توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔
قابض فوج کے بُلڈوزروں نے طوباس، عقبہ اور طمون میں مرکزی اور ذیلی سڑکوں کو مٹی کے ریتلے بند باندھ کر بند کرنا شروع کر دیا جس سے شہر کی آمدورفت مکمل طور پر مفلوج ہو گئی۔
ایک اور پیش رفت میں اپاچی ہیلی کاپٹروں نے وقفے وقفے سے فائرنگ کی۔ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ قابض اسرائیل کی اس فوجی جارحیت کے نتیجے میں طوباس کے سرکاری سکول اور نرسریاں بند کرنا پڑیں۔
بدھ کی صبح قابض فوج نے اعلان کیا کہ اس نے شمالی مقبوضہ غرب اردن میں ایک وسیع فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے۔
طوباس کے گورنر احمد الاسعد نے بتایا کہ انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ یہ فوجی کارروائی کئی روز تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ قابض فوج نے مٹی کے اونچے بند قائم کیے ہیں اور صبح چار بجے سے غیر معینہ مدت تک کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
گورنر نے کہا کہ آپریشن کا ظاہر کیا جانے والا مقصد چند فلسطینیوں کا تعاقب ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ گورنری میں کوئی مطلوب شخص موجود نہیں۔ انہوں نے اس کارروائی کو قابض اسرائیل کی جانب سے ایک نئی جارحیت قرار دیا۔
یہ سارا جارحانہ سلسلہ اس پس منظر میں جاری ہے کہ مقبوضہ غرب اردن میں گذشتہ دو برس سے قابض اسرائیل کی سفاکیت مسلسل بڑھتی جا رہی ہے ۔
ان بڑھتی ہوئی جارحیتوں کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار اسی سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور گیارہ ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ قابض فورسز بیس ہزار پانچ سو سے زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کر چکی ہیں۔ یہ اعداد و شمار فلسطینی سرکاری ذرائع کے مطابق ہیں۔