اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اکثریتی ووٹوں سے امریکہ کا پیش کردہ منصوبہ منظور کر لیا، جس کا مقصد غزہ پر قابض اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کا خاتمہ اور غزہ کی تعمیر نو ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں تیرہ رکن ممالک نے منصوبے کے حق میں ووٹ دیا، جس میں پاکستان بھی شامل تھا، جبکہ روس اور چین نے ووٹ دینے سے اجتناب کیا۔
منظور شدہ قرارداد 2803 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سنہ 2025 کے بیس نکاتی منصوبے کا خیر مقدم کیا گیا۔ فیصلے کے مطابق غزہ کی تعمیر نو کی نگرانی کے لیے ’مجلس السلام‘ قائم کی جائے گی، جو فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات مکمل ہونے تک امور کی نگرانی کرے گی اور سنہ 2027 کے آخر تک غزہ میں بین الاقوامی موجودگی کا خاتمہ متوقع ہے۔
قرار داد میں زور دیا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات اور تعمیر نو کی پیش رفت فلسطینی حقِ خود ارادیت اور ریاستی قیام سے ہم آہنگ ہونی چاہیے۔ تمام امداد اور عملیاتی ادارے مجلس السلام کے ماتحت ہوں گے، جبکہ عالمی بینک اور دیگر مالیاتی اداروں سے تعاون کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ غزہ میں ایک عارضی بین الاقوامی استحکام فورس بھی قائم کی جائے گی، جو مصر اور اسرائیل کے ساتھ رابطے میں رہ کر غیر مسلح کرنا، شہری تحفظ، پولیس کی تربیت اور انسانی راہداریوں کی حفاظت کرے گی۔
حماس کا موقف:
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے اور کہا کہ یہ غزہ کی پٹی پر بین الاقوامی وصایت مسلط کرتا ہے، جسے فلسطینی عوام اور تمام فصائل یک زبان ہو کر مسترد کرتے ہیں۔ حماس نے کہا کہ یہ منصوبہ قابض اسرائیل کے لیے وہ مقاصد حاصل کرنے کا راستہ کھولتا ہے جو وہ اپنی وحشیانہ جنگ کے ذریعے حاصل نہ کر سکا۔ حماس نے مزید کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی قوت کو مزاحمت غیر مسلح کرنے کی ذمہ داری دینا تنازع میں اس قوت کو اسرائیل کے حق میں فریق بنا دیتا ہے۔
پاکستان کی جانب سے ووٹ امریکی منصوبے کے حق میں دینے پر حماس نے اسے فلسطینی عوام کے سیاسی اور انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا۔