• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
منگل 18 نومبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

حماس: امریکی قرارداد فلسطینیوں پر بین الاقوامی ڈکٹیشن کی کوشش

حماس نے کہا کہ امریکی قرارداد فلسطینی عوام پر بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کی منصوبہ بندی ہے

منگل 18-11-2025
in خاص خبریں, غزہ
0
حماس: امریکی قرارداد فلسطینیوں پر بین الاقوامی ڈکٹیشن کی کوشش
0
SHARES
0
VIEWS

روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ

اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے سلامتی کونسل میں غزہ کے مستقبل کے حوالے سے پیش کردہ قرارداد پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ غزہ کے بارے میں منظور کی گئی امریکی قرارداد جسے سلامتی کونسل نے منظور کیا ہے، فلسطینی عوام کے سیاسی اور انسانی حقوق کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں۔ خاص طور پر غزہ کے شہری جنہوں نے دو برس تک قابض اسرائیل کی طرف سے وحشیانہ نسل کشی، کھلی سفاکیت اور بے مثال جنگی جرائم کا سامنا کیا جنہیں پوری دنیا نے اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتے دیکھا اور جن کے زخم آج بھی نہیں بھرے ہیں۔

حماس نے منگل کے روز اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ قرارداد غزہ پر بین الاقوامی وصایت کی ایک نئی شکل مسلط کرتا ہے، جسے ہمارا عوام، اس کی قوتیں اور اس کی تمام فلسطینی جماعتیں یکسر رد کرتی ہیں۔ یہ فیصلہ ان اہداف کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے جو قابض اسرائیل دو برس کی وحشیانہ جنگ کے باوجود حاصل نہ کر سکا۔

حماس نے کہا کہ یہ فیصلہ غزہ کو باقی فلسطینی جغرافیے سے علیحدہ کرنے کی کوشش ہے اور ایسے نئے حقائق مسلط کرنا چاہتا ہے جو ہمارے عوام کے مسلمہ قومی حقوق اور اصولوں سے انحراف ہے۔ یہ ہمارے عوام کو ان کے حقِ خود ارادیت اور اپنی آزاد فلسطینی ریاست، جس کا دارالحکومت القدس ہو، کے قیام سے محروم کرنے کی صریح سازش ہے۔

حماس نے اس امر پر زور دیا کہ قابض اسرائیل کے مقابلے میں مزاحمت تمام بین الاقوامی قوانین اور عالمی معاہدوں کے مطابق ایک مکمل طور پر جائز حق ہے۔ حماس نے کہا کہ مزاحمت کا ہتھیار قبضے کے وجود سے جڑا ہے اور اس معاملے پر کسی بھی قسم کی بحث صرف فلسطینی داخلی دائرے میں ہی ہونی چاہیے جو اس سیاسی راستے سے منسلک ہو جو قبضے کے خاتمے، ریاست کے قیام اور حقِ خود ارادیت کی ضمانت دیتا ہو۔

حماس نے مزید کہا کہ غزہ کے اندر کسی بین الاقوامی قوت کو وہ اختیارات دینا جن میں مزاحمت کے ہتھیار چھیننے جیسے کام شامل ہوں، ایسی کسی فورس کی غیرجانب داری کو ختم کر دیتا ہے اور اسے قابض اسرائیل کے مفاد میں تنازع کا فریق بنا دیتا ہے۔

حماس نے واضح کیا کہ اگر کوئی بین الاقوامی قوت بنائی بھی جائے تو اس کی موجودگی صرف سرحدوں تک محدود ہونی چاہیے جس کا مقصد صرف متحارب فریقوں کے درمیان فاصلہ قائم رکھنا اور جنگ بندی کی نگرانی کرنا ہو۔ وہ مکمل طور پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہو اور اس کا تمام کام صرف فلسطینی سرکاری اداروں کے ساتھ ہم آہنگی میں ہو۔ قابض اسرائیل کو اس میں کسی بھی صورت کوئی کردار نہ دیا جائے۔ اس کا بنیادی کام صرف امداد کے بہاؤ کی ضمانت دینا ہو نہ کہ غزہ کے عوام اور مزاحمت کا پیچھا کرنے والی کوئی سکیورٹی اتھارٹی بن جانا ٹھہرے۔

حماس نے کہا کہ انسانی امداد، تباہ حال شہریوں کی مدد اور تمام گذرگاہوں کا کھولنا غزہ کے لوگوں کا بنیادی حق ہے۔ امداد اور ریلیف کو سیاسی دباؤ اور پیچیدہ طریقہ کار کے جال میں پھنسا کر نہیں رکھا جا سکتا، خاص طور پر اس خوفناک انسانی المیے کے دوران جو قابض اسرائیل نے پیدا کیا ہے اور جس کا سامنا کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں خصوصاً انروا کے ذریعے کراسنگ کو فوری طور پر کھولنا اور تمام وسائل بروئے کار لانا ناگزیر ہے۔

حماس نے عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور انسانی اقدار کو بحال کرے اور ایسے فیصلے کرے جو غزہ اور فلسطینی قضیے کے لیے حقیقی انصاف کی ضمانت فراہم کریں۔ ان فیصلوں میں نسل کشی کی جنگ کا عملی خاتمہ، غزہ کی تعمیرِ نو، قابض اسرائیل کا خاتمہ اور فلسطینی عوام کو ان کے حقِ خود ارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کا اختیار دینا شامل ہو۔

سلامتی کونسل نےگذشتہ شب امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں قابض اسرائیل کی جنگ کے خاتمے سے متعلق قرارداد کو اکثریت سے منظور کیا، جبکہ حماس نے ایک بار پھر اس فیصلے کو غزہ پر بین الاقوامی مرضی مسلط کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے کھلی نشست میں اس مسودے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

قرار داد نمبر 2803 کے مطابق یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 29 ستمبر سنہ 2025 کو پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کی توثیق کرتا ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی ویب سائٹ نے رپورٹ کیا۔

Tags: Free PalestineGaza under attackHuman rights violationIsraeli aggressionWar crimes in Gazaاسرائیلی قبضہعالمی یکجہتیغزہ میں نسل کشیفلسطینی مزاحمتمسجد اقصیٰ
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.