غزہ ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
غزہ کے اندر مزاحمتی سکیورٹی اداروں نے ایک اہم انتباہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ چند دنوں کے دوران مزاحمت کاروں کے خلاف ٹارگٹڈ قتل کی کوششیں تیزی سے بڑھا دی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دشمن ریاست نہایت پیچیدہ اور فریب پر مبنی حربے اختیار کر رہی ہے جن میں طویل نگرانی جعلی شناختیں اور شہری بھیس میں سرگرم بعض ایجنٹوں کا استعمال شامل ہے۔
مزاحمتی سکیورٹی کے سرکاری بیان کے مطابق قابض اسرائیلی دشمن موجودہ سکیورٹی حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتہائی باریک بینی کے ساتھ فیلڈ سطح پر متحرک مزاحمتی کارکنان کو نشانہ بنانے کی کوشش میں ہے۔ بیان میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ یہ کارروائیاں صرف قابض اسرائیلی خاص یونٹوں تک محدود نہیں بلکہ دشمن کے لیے کام کرنے والے ’’کرائے کے ایجنٹ‘‘ بھی اس منصوبہ بندی کا حصہ ہیں جو مزاحمت کی عملداری والے علاقوں میں سرگرم ہیں۔
بیان میں تمام مزاحمت کاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہر سطح پر سکیورٹی شعور بلند رکھیں۔ کسی بھی نامعلوم ذریعے سے ملنے والی درخواست یا رابطے سے گریز کریں اور نقل و حرکت کے دوران خاص احتیاط اختیار کریں بالخصوص ان علاقوں میں جو قابض اسرائیلی فورسز کی دراندازی کے مقامات کے نزدیک ہیں۔
مزاحمتی سکیورٹی نے غزہ کے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی شخص یا گاڑی کی فوری اطلاع دیں تاکہ اجتماعی سکیورٹی شعور کو مضبوط بنایا جا سکے اور دشمن کو موجودہ حالات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اپنے گھناؤنے منصوبے پورے کرنے سے روکا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیلی ریاست امریکہ اور مغرب کی سرپرستی میں 7 اکتوبر سنہ 2023 سے غزہ پر جاری نسل کش جنگ کے ذریعے فلسطینیوں کی زندگیاں مسلسل نگل رہی ہے۔ اب تک 69 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں جبکہ 1 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس کے علاوہ پورے غزہ میں 90 فیصد سے زیادہ عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج وقف فائر کے گذشتہ ماہ ہونے والے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے آج بھی بے دریغ بمباری اور گھروں کو دھماکوں سے اڑانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس سے مزید درجنوں فلسطینی شہید وزخمی ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خوراک اور طبی سامان کی رسد پر مزید سخت پابندیاں لگا کر انسانی بحران کو گہرا کیا جا رہا ہے۔