قابض اسرائیلی فوج نے آج بروز پیر شام کے جنوبی علاقے قنیطرہ کے دیہی دیہات العجرف، المشیرفہ اور ام باطنہ میں ایک نئی جارحانہ دراندازی کی۔ اس دوران گھروں کا محاصرہ کیا گیا اور تلاشی کی کارروائیاں ہوئیں۔ یہ کارروائی شام کی سرکاری خبر ایجنسی ’سانا‘ نے رپورٹ کی ہے۔
سانا کے مطابق قابض فوج کی ایک گشتی ٹیم، جس میں چار فوجی گاڑیاں اور دو ٹینک شامل تھے، العدنانیہ کے مقام سے روانہ ہوئی اور قریہ المشیرفہ پہنچی، جہاں قابض فوج نے گھروں کی تلاشی شروع کی۔ اسی دوران سات فوجی گاڑیوں اور دو ٹینکوں پر مشتمل ایک اور قابض اسرائیلی قافلہ قریہ ام باطنہ میں داخل ہوا اور مغربی ام باطنہ کے علاقے میں ایک گھر کو گھیرے میں لے لیا۔ تاہم کارروائی کے مقاصد اور نتائج کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
یہ تازہ دراندازی اس وقت ہوئی ہے جب قابض اسرائیل کی جانب سے اس علاقے میں مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ گذشتہ ہفتے بھی قابض فوج کی 21 گاڑیاں شمالی قنیطرہ کے دیہات اور الصمدانیہ الشرقیہ میں داخل ہوئی تھیں، جس کی تصدیق مقامی ذرائع نے الجزیرہ کو کی۔
اسی سلسلے میں منگل کے روز قابض اسرائیلی فوج نے قنیطرہ کے وسطی دیہی علاقے میں واقع ایک متروکہ فوجی چھاؤنی میں پہلے سے قائم عارضی کمروں کو تباہ کر دیا اور درجنوں درخت اکھاڑ پھینکے۔ یہ اطلاعات شام کے ذرائع ابلاغ نے جاری کیں۔
قابض اسرائیل کی دراندازیاں دسمبر 2024ء سے جاری ہیں۔ شام کی بگڑتی ہوئی داخلی صورت حال کے ساتھ ساتھ یہ کارروائیاں مزید تیز ہو گئی ہیں۔ اس دوران قابض اسرائیلی جنگی طیارے متعدد فضائی حملے کر چکے ہیں جن میں شامی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں کئی بے گناہ شہری شہید ہوئے اور فوجی سازوسامان تباہ ہوا۔
قابض اسرائیل کی جانب سے شام کی سرزمین پر بار بار کی جانے والی یہ دراندازیاں نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں مزید کشیدگی اور انسانی المیے کو بڑھا رہی ہیں۔ یہ کارروائیاں اس حقیقت کو واضح کرتی ہیں کہ قابض صہیونی ریاست اپنی جارحیت کو شام، لبنان اور فلسطین سمیت پورے خطے تک پھیلانے کے خطرناک منصوبے پر گامزن ہے۔