لبنان میں اسلامی تحریکِ مزاحمت حماس کے شعبہ برائے عوامی اُمور نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی کاز ایک بار پھر عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکا ہے اور وہ دن دور نہیں جب اعلان بالفور اور اس کے نتیجے میں وجود میں آنے والی قابض اسرائیلی ریاست کا خاتمہ یقینی ہو جائے گا۔ یہ بات انہوں نے فلسطینی قوم کی ناقابلِ تسخیر مزاحمت اور عزم کے نتیجے میں عالمی سطح پر بیدار ہوتے شعور کے تناظر میں کہی۔
بیان میں کہا گیا کہ اعلان بالفور کو گزرے 108 برس ہو چکے ہیں مگر آج بھی فلسطینی قوم اس غاصبانہ وعدے کی بھاری قیمت ادا کر رہی ہے، جس نے فلسطین کی مقدس سرزمین پر دہشت گرد صہیونی ریاست کی بنیاد رکھی، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ مسدود کی اور پورے خطے کو نہ ختم ہونے والے تصادم اور فلسطینیوں کے خلاف قتل عام اور نسل کشی کی دلدل میں دھکیل دیا۔ ان جرائم کی تازہ ترین جھلک غزہ میں جاری خونریز جارحیت کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے جو قابض دشمن نے آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد سے مسلط کر رکھی ہے۔
حماس کے بیان میں کہا گیا کہ طوفان الاقصیٰ اور فلسطینی قوم کی بے مثال استقامت نے پوری دنیا پر یہ حقیقت آشکار کر دی کہ فلسطینیوں کو اپنے وطن پر آزادی حاصل کرنے، اپنی ریاست تعمیر کرنے اور اپنے تمام پناہ گزین بھائیوں کو ان کے گھروں میں واپس لانے کا پورا حق حاصل ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ کا صبر و استقامت اور مزاحمتی قوت نے فلسطینی کاز کو دوبارہ عالمی ضمیر کے سامنے زندہ کر دیا ہے۔ دنیا پر یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ فلسطینی جدوجہد حق پر مبنی ہے جو ایک دہشت گرد، وحشی اور نسل کش قابض قوت کے خلاف ہے۔ حماس نے باور کرایا کہ قابض اسرائیلی ریاست اس خطے کی تاریخ، تہذیب اور شناخت سے بیگانہ ایک مصنوعی وجود ہے اور اس کا خاتمہ اب پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ فلسطینی عوام نے اعلان بالفور کی قیمت اپنے خون، اپنی آزادی اور اپنے وسائل سے چکائی ہے۔ اس جدوجہد میں انہوں نے لاکھوں شہداء، زخمی اور اسیران پیش کیے، بے دخلی اور جلاوطنی کا سامنا کیا، مگر اپنے نصب العین سے پیچھے نہیں ہٹے۔ بیان میں یہ دوٹوک مؤقف اختیار کیا گیا کہ خطے میں حقیقی امن، استحکام اور ترقی اسی وقت ممکن ہے جب وعدۂ بالفور کے نتیجے میں قائم ہونے والی قابض ریاست ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔
آخر میں حماس کے شعبہ برائے عوامی اُمور نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطینی قوم اپنی مزاحمت اور جدوجہد آزادی جاری رکھے گی یہاں تک کہ وہ اپنی تاریخی سرزمین فلسطین پر اپنے تمام جائز حقوق مکمل طور پر واپس حاصل کر لے۔