(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) تل ابیب کے سابق قابض فوجی افسر اور صہیونی تجزیہ کار مائیکل میلشٹائن نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں سفاک اسرائیلی منصوبے بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کے خلاف قاتل صہیونی حکومت کی جانب سے جرائم پیشہ گروہوں کو استعمال کرنے کی حکمتِ عملی ماضی کی طرح ایک بار پھر ناکام ثابت ہوئی۔
میلشٹائن کے مطابق غاصب اسرائیل نے جنگ کے دوران سنگین غلطیاں کیں جن میں مہاجرین سے متعلق کمیٹی اور امدادی منصوبے پر اربوں شیکل ضائع کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ قابض تل ابیب نے نہ صرف زمینی حقائق کو سمجھنے میں ناکامی دکھائی بلکہ اپنے پرانے تجربات سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ اب یہی گروہ ظالم ناجائزریاست اسرائیل کے لیے نئی مصیبت بن چکے ہیں کیونکہ ان کی حفاظت کے لیے جنگ بندی کی مخالفت ممکن نہیں جبکہ عالمی عدالت کو جنگی جرائم میں مطلوب نیتن یاہو کے بیانات نے ان گروہوں کی کمزور ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔