(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں قابض اسرائیلی فوج کی تازہ جارحیت کے نتیجے میں آج ہفتے کے روز تین فلسطینی شہری شہید ہو گئے۔ ان میں سے ایک شہری زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جبکہ ایک شہید کی لاش دو دن بعد ملبے کے نیچے سے نکالی گئی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق فضل ابو حلیب نامی شہری آج صبح خان یونس کے مشرقی علاقے القرارہ میں اپنے تباہ شدہ گھر کا جائزہ لے رہا تھا کہ قابض فوج نے اسے گولیوں کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔
اسی دوران عوض یاسر العصار نامی نوجوان بھی اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔ اسے گزشتہ دنوں قابض فوج نے خان یونس کے جنوب مغربی حصے میں ایک امدادی مرکز کے قریب فائرنگ کر کے زخمی کر دیا تھا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ مجد عبد الہادی شاہین نامی فلسطینی شہری کی لاش دو روز بعد برآمد ہوئی۔ وہ بھی القرارہ کے علاقے میں اپنے گھر کی حالت دیکھنے گیا تھا جہاں قابض فوج کے حملے میں شہید ہو گیا۔
دوسری جانب، النصیرات میں واقع العودہ ہسپتال کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہسپتال میں چھ شہداء کی میتیں لائی گئیں جنہیں جنوبی وادی غزہ کے قریب نتساریم کے علاقے سے نکالا گیا جہاں قابض اسرائیلی فوج کئی روز سے موجود تھی۔ اس کے علاوہ، البریج کیمپ سے تین زخمیوں کو بھی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں غزہ کی پٹی کے مختلف ہسپتالوں میں مجموعی طور پر سترہ شہداء اور اکہتر زخمی لائے گئے جو قابض اسرائیلی ریاست کے وحشیانہ حملوں کا نتیجہ ہیں۔
وزارتِ صحت نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز، جمعہ کو بھی، غزہ کے مختلف ہسپتالوں میں ایک سو پچپن شہداء کی لاشیں پہنچیں جن میں سے ایک سو پینتیس وہ تھے جنہیں قابض فوج کے انخلاء کے بعد ملبے تلے سے نکالا گیا تھا۔
طبی امدادی ٹیمیں اور سول ڈیفنس کے اہلکار مسلسل دوسرے روز بھی ان علاقوں سے شہداء کی لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں جہاں قابض فوج نے اپنی خونریز کارروائیوں کے بعد پیچھے ہٹنے کا اعلان کیا تھا۔
قابض اسرائیل کی درندگی کا یہ سلسلہ جاری ہے، جس نے نہ گھروں کو محفوظ چھوڑا ہے، نہ امدادی مراکز کو، نہ ہسپتالوں کو اور نہ ہی معصوم بچوں کو اور غزہ کی سرزمین ایک بار پھر اپنے بیٹوں کے خون سے سرخ ہو گئی ہے۔