(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ جو قابض اسرائیل کی جانب سے روکی گئی ( جوقافلۂ عزم و استقامت کی شریک تھیں)انہوں نے کہا ہے کہ عالمی نظام غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ بدترین غداری کا مرتکب ہو رہا ہے۔
پیر کے روز اپنے ایک بیان میں گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے غزہ میں ایک نسل کشی ہو رہی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ الصمود فلوٹیلا دراصل وہ کوشش تھی جسے حکومتیں کرنے میں ناکام رہیں۔ اس قافلے کا مقصد قابض اسرائیل کے غزہ پر مسلط کردہ محاصرے کو توڑنا اور وہاں انسانی امداد پہنچانا تھا۔
تھنبرگ نے کہا کہ ہمارے رہنماء وہ ہماری نمائندگی کا حق کھو چکے ہیں۔ قابض اسرائیل نے ایک بار پھر بین الاقوامی قانون کی صریح ً خلاف ورزی کرتے ہوئے اس قافلے کو غزہ پہنچنے سے روکا اور وہاں کے عوام کو جان بوجھ کر بھوک اور پیاس پر مجبور کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کوئی غیر معمولی کام نہیں کیا۔ ہم صرف غزہ کی عوام کی پکار پر لبیک کہنے نکلے تھے تاکہ اس ظالمانہ محاصرے کو توڑا جا سکے اور امداد وہاں پہنچائی جا سکے۔
تھنبرگ نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیلی سکیورٹی اداروں نے انہیں اور دیگر شرکاء کو حراست کے دوران جسمانی اور نفسیاتی اذیت کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نام نہاد عالمی رہنما اب بھی غزہ میں نسل کشی ،موت اور تباہی کی حمایت کر رہے ہیں۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں صرف امداد پہنچانے کی اجازت نہیں چاہیے، بلکہ ہم غزہ کے محاصرے، قبضے اور ظلم کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لاکھوں فلسطینی اس وقت قابض اسرائیل کے مسلط کردہ ظالمانہ محاصرے کے باعث جان بوجھ کر بھوکے مارے جا رہے ہیں۔