(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ بیت لحم کے قریب الخضر کے مقام پر ہونے والی گاڑی سے کچلنے کی کارروائی اس بات کا واضح پیغام ہے کہ فلسطینی عوام قابض اسرائیل کی نسل کشی اور توسیع پسندانہ قبضے کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
جنوبی بیت لحم کی بلدیہ الخضر کے چوراہے پر ایک فلسطینی مجاہد نے گاڑی چڑھا کر کارروائی کی جس میں تین صہیونی آبادکار زخمی ہو گئے۔ اس کے بعد قابض فوج نے فائرنگ کر کے مزاحمتی نوجوان کو شہید کر دیا۔
فلسطینی وزارت ِصحت کو عام شہری امور کی اتھارٹی کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ شہید ہونے والے نوجوان کی شناخت بتیس سالہ مہدی محمد عواد دیریہ کے نام سے کی گئی ہے جو بیت لحم کے جنوب میں قابض فوج کی گولیوں کا نشانہ بنا۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ کارروائی ہمارے مزاحمتی عوام کے اس عزم کو دہراتی ہے کہ وہ قابض اسرائیل کے بڑھتے ہوئے جرائم پر کبھی خاموش نہیں رہیں گے۔ غزہ میں جاری نسل کشی، قتل، گرفتاریوں، جلاوطنی اور گھروں کی مسماری نے ثابت کر دیا ہے کہ صہیونی دشمن ہر جگہ ہمارے وجود کو نشانہ بنا رہا ہے اور اس کے جواب میں مزاحمت ہی واحد راستہ ہے۔
حماس نے شہید مہدی دیریہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پاکیزہ خون آزادی کی اس راہ کو مزید روشن کرے گا جس سے ہم کبھی نہیں ہٹیں گے۔ شہدا کی قربانیاں ہی واپسی اور قابض اسرائیل کی شکست کی ضمانت ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ بڑھتی ہوئی مزاحمتی کارروائیاں ایک کھلا پیغام ہیں کہ فلسطینی عوام قابض اسرائیل کی نسل کشی اور بستیاں بسانے کی پالیسی کے مقابلے میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھیں گے اور غاصب صہیونی دشمن کی درندگی بالآخر اسی کے لیے خوف اور عذاب بن کر لوٹے گی۔