(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہےکہ غزہ میں جنگ نہیں قبضے، نسل کُشی اور قتل ِعام کی صہیونی پالیسی جاری ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ آج ہم اس پلیٹ فارم پر فلسطینی عوام کی جانب سے بھی بات کرنے آئے ہیں جن کی آوازدبائی جا رہی ہے۔ تئیس ماہ سے غزہ میں قابض اسرائیل ہر گھنٹے میں ایک بچہ قتل کر رہا ہے۔
ترک صدر نےکہا کہ صرف دویا تین سال کے معصوم چھوٹے بچے جن کے ہاتھ، بازو یا ٹانگیں نہیں ہیں وہ آج غزہ کی معمول کی تصویر بن چکے ہیں۔ انسانیت نے گزشتہ صدی میں اس طرح کی بے رحمی نہیں دیکھی جو غزہ میںغاصب اسرائیل کر رہا ہے۔اگر ایک چھوٹا کانٹا بھی بچے کے ہاتھ میں چبھ جائے تو والدین کے دل کو تکلیف دیتا ہے مگر غزہ میں (دواؤں کے نہ ہونے کے باعث) مجبوراً بے ہوشی کے بغیر بچوں کے اعضا کاٹ دیے جاتے ہیں یہ انسانیت کی سب سے نیچی حد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کون سا ضمیر اس کا سامنا کرسکتا ہے، کون سا ضمیر اس پر خاموش رہ سکتا ہے؟ کیا ایسی دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے جہاں بچے بھوک اور دوائی کی کمی سے شہید ہورہے ہوں؟
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قیادت خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، اقوام متحدہ بھی غزہ میں اپنے عملےکو اسرائیلی حملوں سے بچانے میں ناکام رہا ہے۔ اسرائیلی جارحیت صرف غزہ اور مغربی کنارے تک محدود نہیں ہے، شام، ایران، لبنان اور یمن پر حملے کے بعد قطر پر بھی حملے سے ثابت ہوا کہ اسرائیلی قیادت بےقابو ہوچکی ہے۔
اردوان کا کہنا تھا کہ نسل کُشی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے اور غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی اور انسانی امداد کی فوری فراہمی ہونی چاہیے۔
ترک صدر نے اپنے دیرینہ مطالبےکو دہراتے ہوئےکہا کہ جب تک ایسا نظام قائم نہیں ہوتا جس میں طاقت ور حق پر نہ ہو بلکہ حق طاقت ور ہو ترکیے یہ کہنا جاری رکھےگا کہ دنیا پانچ (سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان کی طرف اشارہ) سے بڑی ہے۔