عوام کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر اس حالیہ سکیورٹی معاہدے کے خلاف احتجاج کیا ہے جو ابومحمد الجولانی کی قیادت میں شام پر قابض گروہ اور صہیونی حکومت کے درمیان طے پایا ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) شام کے شہر حمص میں عوام کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر اس حالیہ سکیورٹی معاہدے کے خلاف احتجاج کیا ہے جو ابومحمد الجولانی کی قیادت میں شام پر قابض گروہ اور صہیونی حکومت کے درمیان طے پایا ہے۔
ذرائع کے مطابق مظاہرین نے اس معاہدے کو شام کی حاکمیت اور عوامی خودمختاری کے خلاف خطرناک سازش قرار دیا۔ مظاہرین نے اس پیش رفت کو شام کی ارضی وحدت اور قومی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ شام کے عوام ایسے کسی معاہدے کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے جو غاصب اسرائیل کے مفادات کے لیے ہو اور ملک کی خودمختاری کو پامال کرے۔
ابومحمد الجولانی نے چند روز قبل گفتگو میں اعتراف کیا تھا کہ سفاک ناجائز صہیونی حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور آنے والے دنوں میں ٹھوس نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ ناگزیر ہے اور اس میں شام کی فضائی حدود اور ارضی سالمیت کا احترام شامل ہونا چاہیے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ فی الحال صلح یا تعلقات کا قیام زیر غور نہیں۔
امریکی ویب سائٹ کے مطابق جابر اسرائیل نے جولانی گروہ کو ایک مفصل تجویز دی ہے جس کے تحت جنوب مغربی دمشق سے لے کر مقبوضہ سرزمینوں کی سرحد تک کے علاقے کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ہر حصے میں مختلف حفاظتی انتظامات ہوں گے جن میں شام کے جنگی طیاروں کی پرواز اور بھاری ہتھیاروں کی تنصیب پر پابندی شامل ہے۔
یہ تجویز امریکی دباؤ کے بغیر دی گئی ہے اور لندن میں جولانی حکومت کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی صہیونی وزیر برائے اسٹریٹجک امور ران درمر اور امریکی ایلچی برائے شام ٹام باراک کی موجودگی میں اس پر تفصیلی بات چیت بھی ہوچکی ہے۔