(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسپین کے بادشاہ فیلپ ششم نے منگل کو مصر کے دورے کے دوران قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جاری نسل کشی کی جنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام ناقابلِ بیان مصائب سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کے ملک کی حکومت بارہا قابض اسرائیل کو قتلِ عام روکنے پر مجبور کرنے کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کر چکی ہے۔
شاہ فیلپ نے کہا کہ ظالمانہ اسرائیلی حملوں نے لاتعداد شہریوں کو شہید کیا، اس المیے کو ایک ناقابلِ برداشت انسانی بحران میں تبدیل کر دیا اور لاکھوں بے گناہ فلسطینیوں کو ایسی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے جسے بیان کرنا ممکن نہیں۔ غزہ کی پوری پٹی کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہے۔
اسپین کے بادشاہ نے جو شاذ و نادر ہی عالمی سیاسی معاملات پر تبصرہ کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ان کا مصر کا یہ دورہ ایسے نازک اور المناک حالات میں ہو رہا ہے جن سے پورا خطہ متاثر ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ اسپین کی حکومت نے مئی 2024 میں آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ یورپ میں قابض اسرائیل کے خلاف سب سے نمایاں آواز بن کر ابھرا ہے اور قابض ریاست کے خلاف کئی عملی اقدامات بھی اٹھائے ہیں تاکہ غزہ پر جاری نسل کشی کو روکا جا سکے۔
گزشتہ اتوار کو میڈرڈ میں تقریباً ایک لاکھ افراد نے اسرائیلی قتلِ عام کے خلاف احتجاج کیا جس کے باعث سائیکل ریس ٹور آف اسپین کا آخری مرحلہ منسوخ کرنا پڑا۔ یہ احتجاج اس وقت ہوا جب ایک صہیونی ٹیم کو اس ایونٹ میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔
اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانچیز نے بھی یہ تجویز دی ہے کہ جب تک غزہ میں قابض اسرائیل کی بربریت جاری ہے اسے ہر قسم کے بین الاقوامی کھیلوں سے باہر کر دینا چاہیے۔