(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) حماس کے سینئر رہنما فوزی برہوم نے دوحہ میں صہیونی حکومت کے قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف قطر پر حملہ نہیں بلکہ عرب ممالک کے خلاف اعلان ِجنگ ہے۔
تفصیلات کے مطابق فوزی برہوم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم اپنے ان بہادر نوجوانوں کے غم میں سوگوار ہیں جو قطر میں قابض اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام مقاومت ، بہادری اور استقامت کے ساتھ قربانی کی نئی داستانیں رقم کر رہی ہے۔ دوحہ میں جابرانہ اسرائیلی حملے پر فوری ردعمل ضروری ہے۔
برہوم نے کہا کہ غاصب اسرائیل نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ حماس کے رہنماؤں کا خون فلسطینی بچوں اور عوام کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔قابض اسرائیل کی دھمکیوں سے حماس فلسطینی عوام کے حقوق کے دفاع سے نہیں پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ان دھمکیوں سے مقاومت سے ختم نہیں ہوگی بلکہ ہمارا عزم مزید مضبوط ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر ناکام حملہ دراصل قابض قوتوں کی جھوٹی کامیابی دکھانے کی کوشش تھی۔ یہ حملہ صرف ایک وفد پر نہیں بلکہ پورے مذاکراتی عمل پر حملہ ہے۔ امریکہ اس جرم میں صہیونی حکومت کے ساتھ برابر کا شریک ہے۔
برہوم نے بتایا کہ یہ اقدام ایک دن بعد کیا گیا جب قطری وزیراعظم نے نیا تجویز پیش کیا تھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نتن یاہو اور اس کی حکومت ہی مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے کے مکمل ذمہ دار ہیں۔ قابض اسرائیل کا یہ سنگین جرم ہمارے پختہ مؤقف اور واضح مطالبات کو نہیں بدل سکتا۔
انہوں نے قطر کی حکومت، امیر اور عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کے حمایتی اقدامات پر شکریہ ادا کیا اور عرب اور اسلامی ملکوں کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصب اسرائیل کی اس جارحیت کے خلاف مضبوط اور واضح موقف اختیار کریں۔