(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ قابض بزدل اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں مذاکراتی وفد کی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے تاہم اس حملے میں قیادت کے ہمراہ موجود کئی ساتھی شہید ہو گئے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ دوحہ میں مذاکراتی وفد پر حملہ ایک وحشیانہ جرم اور بین الاقوامی قوانین کی صریح ًخلاف ورزی ہے۔ تحریک نے واضح کیا کہ یہ جارحیت قطر کی خود مختاری پر بھی حملہ ہے جو مصر کے ساتھ مل کر ثالثی اور مذاکرات کے عمل میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ حملہ ظاہر کرتا ہے کہ قابض اسرائیل امن معاہدے تک پہنچنے کے کسی بھی امکان کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔
حماس کے مطابق یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب وفد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تجویز پر تبادلہ خیال کر رہا تھا اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگی مجرم بنجمن نیتن یاہو اور اس کی حکومت کسی بھی امن معاہدے کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔ حماس نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل جان بوجھ کر تمام مواقع کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور اسے مزاحمتی قیدیوں، فلسطینی خود مختاری یا خطے کے امن و استحکام کی کوئی فکر نہیں ہے۔
حماس نے اس جرم میں امریکہ کو قابض اسرائیل کے ساتھ برابر کا شریک ٹھہرایا کیونکہ امریکی انتظامیہ مسلسل قابض ریاست کے جرائم کی حمایت کرتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ جرم ثابت کرتا ہے کہ قابض اسرائیل خطے اور پوری دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، اور جنگی جرائم کے مُرتکب نیتن یاہو ہمارے قومی حقوق کو ختم کرنے، فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے، قحط، نسل کشی اور دھوکہ دہی پر مبنی اپنے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔
حماس نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور تمام آزاد اور بااثر قوتوں پر زور دیا کہ وہ قطر کے خلاف اس جرم کی مذمت کریں قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ، ان کی آزادی اور حق خودارادیت کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔
تحریک نے واضح کیا کہ یہ بزدلانہ حملہ اس کی پالیسیوں یا مطالبات کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ ہمارے مطالبات میں قابض افواج کا فوری انخلا، غزہ پر جارحیت کا مکمل خاتمہ، قیدیوں کا حقیقی تبادلہ، فلسطینی عوام کی امداد اور تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو شامل ہیں۔
حماس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ یہ دہشت گردانہ جرائم تحریک کے حوصلے پست نہیں کر سکتے اور وہ اپنے قومی حقوق اور مزاحمت کے راستے پر اس وقت تک قائم رہیں گے جب تک قابض ریاست کا خاتمہ اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں نہیں آ جاتا جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
یاد رہے کہ سفاک ناجائزریاست اسرائیل نے منگل کی شب دوحہ میں حماس کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں کئی جنگی طیارے شامل تھے اور متعدد عمارتوں اور رہائشی اپارٹمنٹس پر بمباری کی گئی تھی۔
صہیونی ذرائع کے مطابق، تقریباً دس جنگی طیاروں نے دوحہ میں حماس کے دفاتر اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا تاکہ امریکی تجویز پر جاری مذاکرات کے دوران قیادت کو قتل کیا جا سکے۔