(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے تہران میں نمائندے خالد قدومی نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ مسلسل اپنے وعدوں سے انحراف کر رہی ہے اور بارہا اپنے کیے گئے عہد کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک طرف تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ مذاکرات کا خواہاں ہے اور تجاویز پیش کرتا ہے لیکن دوسری طرف قابض اسرائیل کے ساتھ براہِ راست ہم آہنگی کے ذریعے حماس اور مزاحمتی قیادت پر منصوبہ بندی کے تحت حملے کرواتا ہے۔
قدومی نے اپنے ایک پریس بیان میں کہا کہ جیسا کہ ہمیشہ ہوتا آیا ہے امریکہ اپنی ہی باتوں کو نظرانداز کرتا ہے اور کسی بھی عہد کا پاس نہیں رکھتا۔ وہ یہ فریب دیتا ہے کہ وہ مذاکرات چاہتا ہے اور تجاویز پیش کرتا ہے لیکن جب ان تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہوتا ہے عین اسی وقت قابض اسرائیل امریکی ہم آہنگی سے ہمارے رہنماؤں کو نشانہ بناتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح اس بار بھی جب دوحہ میں تحریک کی قیادت امریکی تجویز پر غور و خوض کر رہی تھی تو قابض اسرائیل نے امریکی براہِ راست سرپرستی میں اجلاس کو نشانہ بنایا۔ یہ ریاست ِ قطر دراصل ہمارے اور دشمن کے درمیان سب سے اہم ثالث ہے لیکن امریکہ نے خود اس پر حملے کی راہ ہموار کی۔
خالد قدومی نے واضح کیا کہ قاتلانہ حملے کی یہ بزدلانہ کوشش ناکام ہو گئی اور تحریک کی قیادت محفوظ رہی تاہم ان کے کئی ساتھی اور معاونین شہید ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ الحمدللہ یہ بزدلانہ اور مجرمانہ کارروائی ناکام ہوئی اور صہیونی درندوں کے عزائم خاک میں مل گئے۔ ہماری قیادت محفوظ رہی لیکن ہمارے کئی عزیز بھائی اپنے رب کے حضور شہادت کے مرتبے پر فائز ہو گئے۔ ہم انہیں اللہ کے سپرد کرتے ہیں اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
انہوں نے عالمی برادری اور عرب و مسلم امت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور قابض اسرائیل کے خلاف ٹھوس اور مؤثر اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری اور عرب و مسلمان ممالک کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں کہ وہ اپنی مجرمانہ غفلت اور سستی کو ترک کریں۔ امریکی رویہ دراصل قابض اسرائیل کو مزید جرائم پر اکسا رہا ہے۔
قدومی نے غزہ کے عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ میدانِ جنگ ہی وہ حقیقت ہے جو قابض دشمن کے جھوٹ، فریب اور مکاری کو بے نقاب کرتا ہے۔ ہمارے پاس اپنی جان اور زمین کے دفاع کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ ہم اللہ سے عہد کرتے ہیں اور آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ اس سفر کو جاری رکھیں گے انجام یا تو فتح ہوگی یا شہادت۔