(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قطر کے وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی نےقابض اسرائیلی حملے کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قطر اپنی خودمختاری پر کسی بھی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گا اور اپنی سلامتی کے دفاع کے لیے سخت اقدامات کرے گا۔
دوحہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ محمد بن عبدالرحمٰن نے اعلان کیا کہ ان کا ملک ایک ’انتہائی خطرناک صہیونی حملے کا شکار ہوا ہے جسے صرف ریاستی دہشت گردی کہا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ واقعہ علاقائی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی ایک شرمناک کوشش ہے۔
قطری وزیرِاعظم نے انکشاف کیا کہ امریکہ نے قطر کو حملہ ہونے کے دس منٹ بعد اطلاع دی اور بتایا کہ سفاک ناجائز ریاست اسرائیل نے ایسے ہتھیار استعمال کیے جو ریڈار پر نظر نہیں آتے۔ انھوں نے کہا کہ جنگی مجرم وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو خطے کو ایک مشکل اور خطرناک سطح پر لے جا رہے ہیں اور یہ اقدام تمام اخلاقی حدوں کو پار کر گیا ہے۔
شیخ محمد کے مطابق حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب امریکہ کی درخواست پر امن سے متعلق بات چیت جاری تھی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ اگر یہ کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں تو اس کی ذمہ داری قابض اسرائیل پر ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ؛کیا بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنے کے لیے اس سے زیادہ واضح پیغام چاہیے کہ خطے میں دہشت اور شدت پسندی کو کون ہوا دے رہا ہے؟‘
وزیرِاعظم نے کہا کہ قطر نے غزہ میں جنگ روکنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن تازہ ترین حملے کے بعد امن معاہدے کا کوئی سنجیدہ امکان نظر نہیں آتا۔ ان کے بقول قطری سفارت کاری استحکام اور سیاسی حل کی بنیادوں پر قائم ہے اور کوئی بھی پرتشدد اقدام ہمیں ثالثی کے اپنے کردار کو جاری رکھنے اور علاقائی استحکام کے لیے کوششیں کرنے سے نہیں روک سکے گا۔