پاکستان کا مطالبہ: او آئی سی فوری طور پر ناجائز گریٹر اسرائیل منصوبے پر کارروائی کرے
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ اس وقت نہ صرف معصوم جانوں کا قبرستان بن چکا ہے، بلکہ یہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین مثال بھی قائم کر رہا ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اکیسویں غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، پاکستان نے قابض اسرائیل کے مظالم اور سفاک گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر شدید تنقید کی اور اسے عالمی امن اور خطے کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ اس وقت نہ صرف معصوم جانوں کا قبرستان بن چکا ہے، بلکہ یہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین مثال بھی قائم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غاصب اسرائیلی بمباری اور محاصرے میں اب تک ساٹھ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ ہسپتالوں، اسکولوں، پناہ گزین کیمپوں اور امدادی قافلوں کو نشانہ بنانا اجتماعی سزا کے مترادف ہے۔
پاکستان نےقابض اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے ناجائز گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے اشارے اور ان کی نام نہاد غاصب کابینہ کی طرف سے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے منصوبے کو ایک ناقابلِ قبول اشتعال انگیزی قرار دیا۔
پاکستان نے سات فوری اقدامات کا مطالبہ کیا جو مندرجہ ذیل ہیں :
غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا نفاذ۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنانا۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (انروا) کی مکمل حمایت۔
جبری بے دخلی اور غیر قانونی آبادکاری کا خاتمہ۔
غزہ کی تعمیرِ نو کے منصوبے پر فوری عمل درآمد۔
دو ریاستی حل کے لیے ایک سنجیدہ سیاسی عمل کا آغاز۔
قابض اسرائیل کو اس کے جنگی جرائم پر جواب دہ بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات۔
پاکستان نے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین ایک ایسا امتحان ہے جس پر عالمی نظام کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ فلسطینی عوام کو صرف بیانات کی نہیں، بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ سفاک اسرائیل کے خلاف نفاذی اقدامات کرے اور عالمی برادری فوری طور پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔