(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں محکمہ شہری دفاع کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج گزشتہ کئی دنوں سے جنوب مشرقی غزہ کے الزیتون محلے میں ایک شدید اور منظم فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے جس میں نہ صرف اندھا دھند بمباری کی جا رہی ہے بلکہ گھروں اور رہائشی آبادی کو براہ راست نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
محمود بصل کے مطابق، یہ کارروائی تقریباً چالیس دن قبل التفاح، الزیتون اور الشجاعیہ کے علاقوں میں ہونے والے بڑے زمینی حملے سے مختلف ہے۔ اس بار قابض اسرائیل اپنی توجہ وسطی اور جنوبی الزیتون پر مرکوز کیے ہوئے ہے اور وہاں کے مکینوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے ساتھ براہ راست دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف تین دن کے اندر قابض اسرائیلی فوج نے تین سوسے زیادہ گھروں کو نشانہ بنایا جن میں سے بعض پر کسی قسم کا پیشگی انتباہ بھی نہیں دیا گیا۔ اس وحشیانہ کارروائی کے نتیجے میں الحصری، دلوم اور ابو دف خاندانوں سمیت پورے کے پورے خاندان شہید ہو گئے۔
محمود بصل نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل ایسے بم استعمال کر رہا ہے جو انتہائی شدید دھماکوں کے ساتھ نہ صرف نشانہ بننے والے گھروں کو بلکہ ان کے آس پاس کے مکانات کو بھی مکمل طور پر تباہ کر دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل امدادی ٹیموں کو علاقے میں داخل ہونے سے روکے ہوئے ہے جس کے باعث محلے کے کئی حصوں تک پہنچنا ناممکن ہو چکا ہے۔ اس رکاوٹ نے انسانی المیے کو کئی گنا بڑھا دیا ہے اور شہداء اور زخمیوں کو ملبے سے نکالنے کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ الزیتون کے مشرقی اور جنوبی حصے مکمل طور پر محاصرے میں ہیں جبکہ قریب ہی واقع الصبرہ محلہ بھی شدید بمباری کی زد میں ہے۔ یہ صورتحال قابض اسرائیل کے ان جرائم کی کھلی عکاسی کرتی ہے جن کا مقصد غزہ کے مکینوں کو ان کی زمین سے جلاوطن کرنا اور اجتماعی سزا دینا۔