(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے فلسطینی ترجمان کاظم ابو خلف نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ماہ جولائی کے دوران غزہ میں تیرہ ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوئے جس سے ان کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
ابو خلف نے مزید بتایا کہ غزہ میں چالیس فیصد حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں بھی شدید غذائی کمی کا سامنا کر رہی ہیں جو بچوں کی صحت اور نشوونما کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر روزانہ چھ سو ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان غزہ پہنچایا جائے تو انسانی صورتحال میں کسی حد تک بہتری لائی جا سکتی ہے تاہم موجودہ حالات انتہائی سنگین ہیں۔
غزہ میں انسانی بحران پوری شدت کے ساتھ جاری ہے جہاں معیشت، صحت اور خوراک کے نظام تباہی کے دہانے پر ہیں۔ قابض اسرائیل نے تمام گزرگاہوں کو مکمل طور پر بند کر رکھا ہے باوجود اس کے کہ اس سے قبل جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا ایک معاہدہ طے پایا تھا جس پر قابض اسرائیل نے عمل درآمد نہیں کیا۔
قابض اسرائیل امریکی حمایت کے ساتھ غزہ کی عوام کے خلاف ایک منظم نسل کشی کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے جس میں قتل، بھوک، تباہی اور جبری بے دخلی جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ وہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی تمام اپیلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے عالمی برادری کے احتجاج کو بھی کوئی اہمیت نہیں دے رہا ہے۔