(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی وزارتِ داخلہ و قومی سلامتی نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی سکیورٹی پر مامور کارکنوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دشمن صہیونی ریاست دانستہ طور پر افراتفری کو طول دینا اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتی ہے۔
وزارتِ داخلہ نے بدھ کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی فوجی جان بوجھ کر قبائلی اور عوامی سکیورٹی کمیٹیوں کے عام شہری رضاکاروں کو شہید کر رہے ہیں حالانکہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد پہلے ہی نہایت قلیل اور ناکافی ہے۔ منگل کی صبح شمالی غزہ کے الصفطاوی چوک پر قابض فوج نے امداد کی سکیورٹی پر مامور ایک کمیٹی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں نو فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
بیان میں انکشاف کیا گیا کہ قابض اسرائیل جان بوجھ کر ان چوروں اور جرائم پیشہ عناصر کو تحفظ فراہم کرتا ہے جو امدادی ٹرکوں کو لوٹ کر سامان بازار میں مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں تاکہ یہ امداد ضرورت مند عوام تک منصفانہ طور پر نہ پہنچ سکے۔
وزارتِ داخلہ نے کہا کہ امدادی عملے کو بار بار نشانہ بنانا دراصل قابض اسرائیل کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد غزہ میں منظم بھوک پیدا کرنا اور اسے برقرار رکھنا ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ قابض اسرائیل نہیں چاہتا کہ امداد کی فراہمی اور تقسیم کا کوئی بھی محفوظ نظام کامیاب ہو۔
وزارت نے عالمی برادری اور تمام متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈال کر امداد کی بلا تعطل اور محفوظ ترسیل کو یقینی بنائیںخاص طور پر اقوام متحدہ کے اداروں بشمول انروا، کو اس مقصد کے لیے کام کرنے کا پورا موقع دیا جائے۔