(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) صیہونی اخبار کے مطابق قابض جنگی کابینہ کی جانب سے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کے باوجود غاصب فوجی و سیاسی رہنماؤں میں شدید اختلافات اور عملی مشکلات اس کے نفاذ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
عبرانی اخبار یدیعوت آحارونوت نے لکھا کہ ظالم فوجی کمان کو اگلے دو ہفتوں میں ریزرو فوجیوں کو بلانے کے وقت اور تعداد کا فیصلہ کرنا ہے مگر فوراً بڑے پیمانے پر زمینی کارروائی کا امکان کم ہے۔ تاخیر کی بڑی وجہ ریزرو فوجیوں کی تھکن اور گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران ان پر اضافی دباؤ بتایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں انسانی وسائل کی کمی، بین الاقوامی دباؤ، فوجی سازوسامان کی فنی کمزوریاں اور اسلحے کی کمی کو بڑے چیلنجز قرار دیا گیا ہے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ قابض اسرائیل کو اپنے قیدی فوجیوں کے ٹھکانوں کا علم نہیں جس سے کارروائی مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
مزید برآں ریزرو فوجیوں میں کمانڈروں کے وعدوں پر بداعتمادی بڑھ رہی ہے کیونکہ پہلے وعدہ کیا گیا تھا کہ ان کی سروس ڈھائی ماہ سے زیادہ نہیں ہوگی مگر یہ وعدہ بارہا ٹوٹا۔
قابض صیہونی حکومت نے منصوبے کی رفتار اور تفصیلات فوج پر چھوڑ دی ہیں جبکہ درندہ صفت فوج قبضے کے بجائے محاصرے کی حکمتِ عملی کو ترجیح دیتی ہے۔ ممکنہ طور پر یہ منصوبہ اکتوبر سے غزہ شہر کے محاصرے سے شروع ہوگا اور بعد میں شہری علاقوں اور سرنگوں پر حملے کیے جائیں گے۔