(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) پیر کی شام جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں قابض اسرائیل کے مسلط کردہ قحط اور محاصرے نے ایک اور معصوم جان لے لی۔ چھ سالہ محمد زکریا خضر شدید بھوک اور غذائی قلت کے باعث شہید ہوگیا۔
میڈیکل ذرائع کے مطابق ننھا خضر شدید غذائی قلت اور جسمانی معذوری کا شکار تھا اور خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں دم توڑ گیا۔ اس کی شہادت قابض اسرائیل کے غیر انسانی محاصرے کا براہِ راست نتیجہ ہے۔
وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں بھوک سے مزید پانچ افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد بھوک سے شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد دو سو بائیس ہو گئی ہے جن میں ایک سو ایک معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ میں قحط کی صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ بچوں کے جسم ہڈیوں کے ڈھانچے بن چکے ہیں، اور لوگ بھوک کی شدت سے بے ہوش ہو رہے ہیں۔ اسپتالوں میں ہر عمر کے افراد شدید کمزوری اور نقاہت کی حالت میں لائے جارہے ہیں۔
قابض اسرائیل نے مارچ 2025 سے غزہ کی تمام گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں جس سے خوراک، ادویات اور ایندھن کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہے۔ یہ اقدام گزشتہ اکیس ماہ سے جاری نسل کشی پر مبنی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے جس نے بیس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔
محمد خضر کی شہادت قابض اسرائیل کی غیر انسانی پالیسیوں کا ایک اور بدترین ثبوت ہے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے ایک دردناک پکار ہے۔