(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے قابض اسرائیلی فاشسٹ فوج کے ہاتھوں الجزیرہ کے نڈر صحافیوں، خاص طور پر انس الشریف اور محمد قریقع کے بہیمانہ قتل کو ایک ایسا وحشیانہ جرم قرار دیا ہے جو فاشزم اور بربریت کی تمام حدیں عبور کر گیا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ صحافیوں کا ایک نیا گروہ ان دو سو بتیس فلسطینی صحافیوں میں شامل ہو گیا ہے جنہیں قابض اسرائیلی نازی فوج نے ماورائے عدالت بے دردی سے شہید کیا۔ یہ تاریخ کی کسی بھی جنگ میں صحافیوں پر کیا جانے والا سب سے بڑا منظم حملہ ہے۔ ان کا قتل الشفاء ہسپتال کے صحن میں صحافیوں کے خیمے پر دشمن کے جنگی طیاروں کی مجرمانہ بمباری کے بعد ہوا۔
بیان میں ان شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جو اس حملے میں شہید ہوئے جن میں الجزیرہ کے نامہ نگار انس الشریف اور محمد قریقع، کیمرہ مین ابراہیم ظاہر ،مؤمن علیوہ اور اسسٹنٹ فوٹوگرافر محمد نوفل شامل ہیں۔
حماس نے کہا کہ شہید انس الشریف ایک آزاد اور نڈر صحافت کی بہترین مثال تھے، جنہوں نے قابض دشمن کی مسلط کردہ قحط کی مجرمانہ پالیسی کو بے نقاب کیا اور دنیا کو غزہ کے باشندوں پر مسلط کی گئی فاقہ کشی اور موت کی حقیقت دکھائی۔
بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنانا پوری دنیا کے لیے ایک مجرمانہ پیغام ہے اور یہ عالمی اقدار اور قوانین کے مکمل خاتمے کی علامت ہے۔ یہ سب کچھ اس عالمی خاموشی کے سائے میں ہو رہا ہے جو قابض اسرائیل کو مزید خونریزی اور صحافیوں کے قتل پر اکسا رہی ہے کیونکہ نہ کوئی روکنے والا ہے اور نہ ہی کوئی احتساب کرنے والا۔
حماس نے یاد دلایا کہ قابض اسرائیلی فاشسٹ فوج کے عسکری ترجمان مسلسل فلسطینی صحافیوں بشمول شہداء انس الشریف اور محمد قریقع کو دھمکیاں دے رہے تھے تاکہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری یعنی سچائی اور غزہ میں جاری اجتماعی قتل ِعام کی تصاویر دنیا تک پہنچانے سے باز رہیں۔ یہ دھمکیاں بالآخر ایک سفاکانہ قتل کی صورت میں سامنے آئیں جو اس دہشت گرد صیہونی ریاست کے فاشسٹ کردار کو بے نقاب کرتی ہیں۔
حماس نے خبردار کیا کہ صحافیوں کا قتل اور باقی میڈیا کارکنوں کو خوفزدہ کرنا دراصل ایک بڑی مجرمانہ کارروائی کی تیاری ہے جو قابض دشمن غزہ شہر میں اس وقت کرنا چاہتا ہے جب اس کی آوازِ حق مکمل طور پر خاموش کر دی جائے تاکہ وہ شہر کے باشندوں کو تنہا کر کے ان پر اندھا دھند قتلِ عام کر سکے اور دنیا کو اس کی خبر تک نہ ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی صحافیوں کے خلاف جاری ان وحشیانہ جرائم( جن میں تازہ ترین یہ ہولناک قتل ہے) کا جواب دنیا بھر کے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو مل کر دینا ہوگا۔ انہیں قابض اسرائیل کے جرائم کو بے نقاب کرنا، سچائی کی اس روشنی کو زندہ رکھنا، اور اپنی انسانی و پیشہ ورانہ ذمہ داری ادا کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال دنیا تک پہنچاتے رہنا ہوگا۔
حماس نے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں، خاص طور پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جرم کی واضح مذمت کریں اور فوری اقدامات اٹھائیں تاکہ قابض اسرائیلی ریاست کی بے مثال قانون شکنی اور انسانی اقدار کی پامالی کو روکا جا سکے۔ اس کے رہنماؤں کو انسانیت کے خلاف جرائم پر کٹہرے میں لایا جائے۔