قابض اسرائیلی حکومت کا غزہ پر قبضے کے لیے 4 لاکھ 30 ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کا فیصلہ
نشریاتی ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے جب قابض اسرائیل کے جنگی جرائم میں شدت آ رہی ہے اور صیہونی فوج اپنی جارحانہ قوت میں مزید اضافہ چاہتی ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)قابض اسرائیل کی سرکاری نشریاتی اتھارٹی کے مطابق صیہونی حکومت نے اپنے جنگی وزیر یسرائیل کاٹز کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ 30 نومبر سنہ2025ء تک 4 لاکھ 30 ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کر سکے۔ یہ قدم غزہ شہر پر قبضے کی تیاریوں کے سلسلے میں اٹھایا گیا ہے۔
نشریاتی ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے جب قابض اسرائیل کے جنگی جرائم میں شدت آ رہی ہے اور صیہونی فوج اپنی جارحانہ قوت میں مزید اضافہ چاہتی ہے۔ کابینہ پہلے ہی غزہ پر قبضے کی منظوری دے چکی ہے جس کے ساتھ غزہ اور وسطی کیمپوں پر حملے اور ایک ملین فلسطینیوں کو جنوبی علاقوں کی طرف جبری بے دخلی کا منصوبہ شامل ہے۔
قابض حکومت کی قانونی مشیر غالی بہاراف مایارا نے اپنے قانونی موقف میں اس بڑے پیمانے پر ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کے فیصلے کی توثیق کی۔ اگرچہ اس نے تسلیم کیا کہ اس اقدام میں "قانونی پیچیدگیاں” موجود ہیں اور سماجی طبقات کے درمیان بوجھ کی مساوات میں کمی ہے مگر اس نے اسے موجودہ "سکیورٹی حالات” کی وجہ سے "ناگزیر” قرار دیا۔
اس منصوبے کے تحت ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کا اختیار 30 نومبر سنہ2025ء تک برقرار رہے گا اور فوجی حکام اس عرصے میں کسی بھی وقت کسی بھی ریزرو فوجی کو طلب کر سکیں گے۔
ذرائع کے مطابق غزہ پر بڑے پیمانے پر زمینی حملے میں چھ صیہونی فوجی ڈویژنز شامل ہوں گی جن میں 162، 36، 98، غزہ ڈویژن، 99 اور 146 ڈویژن شامل ہیں۔ منصوبے کے مطابق 25 اکتوبر کو غزہ شہر کا مکمل محاصرہ شروع کیا جائے گا جو کم از کم چھ ماہ جاری رہے گا۔ اس سے قبل 146 ڈویژن ایک ماہ کے اندر تعینات ہو گی اور اس کے بعد "شعبہ النار” کے نام سے جانی جانے والی 98 ڈویژن بھی شامل ہو جائے گی۔
صیہونی میڈیا بشمول سرکاری نشریاتی ادارہ اور چینل 12 نے پہلے ہی ایک خونی منصوبے کی تفصیلات سامنے لائی تھیں جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس منصوبے پر عملدرآمد میں کئی ماہ لگیں گے اور اس دوران چھ فوجی ڈویژنز حصہ لیں گی۔
خوفناک منصوبے کے مطابق غزہ کے شہریوں کو دو ہفتوں میں جبری طور پر خان یونس کے مواصی علاقے میں قائم "پناہ مراکز” میں دھکیلا جائے گا۔ اس کے علاوہ جنوبی علاقے میں اس وقت قائم مراکز کی طرز پر 12 نئے مراکز بنائے جائیں گے جہاں امداد کی تقسیم ایک امریکی اسرائیلی کمپنی کے ذریعے ہو گی۔ یہ سب زمینی کارروائی کے آغاز سے تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل مکمل کیا جائے گا تاکہ غزہ پر بھرپور حملے کی راہ ہموار کی جا سکے۔