قابض اسرائیل کا مزاحمتی رہنما عباس السید پر وحشیانہ تشدد
اسیرانِ تحریکِ آزادی کے قائد انجینئر عباس السید پر دورانِ منتقلی بے رحمانہ تشدد کیا۔ یہ بہیمانہ حملہ اس وقت کیا گیا جب انہیں مجد جیل کے انفرادی قید خانے کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض ظالم اسرائیلی ریاست کی جیل انتظامیہ نے فلسطینی مزاحمت کی علامت القسام بریگیڈز کے معروف رہنما اور اسیرانِ تحریکِ آزادی کے قائد انجینئر عباس السید پر دورانِ منتقلی بے رحمانہ تشدد کیا۔ یہ بہیمانہ حملہ اس وقت کیا گیا جب انہیں مجد جیل کے انفرادی قید خانے کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔
عباس السید جو برسوں سے صہیونی زندانوں میں قید ہیں ریمون جیل کے قیدِ تنہائی سیل میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان پر مسلسل جسمانی اذیت، طبی سہولیات سے محرومی، جان بوجھ کر بھوکا رکھنا اور نفسیاتی تشدد جیسے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں جن کے باعث ان کی صحت انتہائی خراب ہو چکی ہے جبکہ عالمی برادری اس پر بدستور خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ساتھ اکتوبر کے بعد جب سے انہیں ریمون جیل کی تنہا کوٹھری میں منتقل کیا گیا ان کی صحت کی حالت مزید بگڑ گئی ہے۔ ان کی آنکھوں میں شدید سوزش پیدا ہو چکی ہے اور علاج سے محرومی نے ان کی بینائی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ان کے چہرے پر جلدی بیماریاں نمودار ہوئیں جنہیں نظر انداز کیا گیا ،یہاں تک کہ ان کا سارا چہرہ سوزش سے سوج گیا ہے۔ ان کا جسم اس قدر کمزور ہو چکا ہے کہ ان کا وزن محض 55 کلوگرام رہ گیا ہے۔ انہیں جلدی بیماری "سک” بھی لاحق ہو چکی ہے جبکہ وہ نمی، گندگی اور صفائی سے محروم قید خانے میں تکلیف برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔
عباس السید کو دانستہ طور پر بھوکا رکھا جا رہا ہے۔ انہیں ایسا ناقص اور ناکافی کھانا فراہم کیا جا رہا ہے جو انسانی صحت کے کسی بھی معیار پر پورا نہیں اترتا۔ اسی وجہ سے ان کا جسم انتہائی کمزور ہو چکا ہے اور ان پر ہر وقت نقاہت طاری رہتی ہے۔
قابض سفاک صہیونی جیل حکام نے متعدد بار ان کی کوٹھری پر دھاوا بول کر انہیں ہتھکڑیوں میں جکڑ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہیں نہ تو وکیل سے ملاقات کی اجازت دی گئی اور نہ ہی کسی طبی یا قانونی معائنے کا موقع فراہم کیا گیا۔