(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) مرکز فلسطینی دفاع برائے اسیران نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں غزہ سے تعلق رکھنے والے چوبیس فلسطینی ڈاکٹر بدترین انسانیت سوز حالات میں قید ہیں اور انہیں جسمانی و نفسیاتی تشدد اور علاج سے محرومی جیسے ناقابلِ تصور مظالم کا سامنا ہے۔
مرکز نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ان قیدی ڈاکٹروں میں سے دو، ڈاکٹر عدنان البرش اور ڈاکٹر ایاد الرنتیسی قابض اسرائیل کے تشدد کے باعث جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں۔ مرکز نے عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان ڈاکٹروں کی فوری رہائی کے لیے مؤثر اقدامات کریں کیونکہ ان کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
بیان میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز نے طبی عملے کو دورانِ حراست تشدد، جنسی ہراسانی اور ذہنی ٹارچر کا نشانہ بنایا ہے۔
مرکز کے مطابق ساتھ اکتوبر 2023 سے جولائی 2025 کے دوران چار سو سے زائد طبی عملے کے ارکان کو حراست میں لیا گیا جن میں سے بعض کو بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔ یہ صورتحال نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ فلسطینی طبی عملے کے خلاف ایک منظم مہم کا ثبوت بھی ہے۔