(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک ِمزاحمت حماس کے مرکزی رہنما عزت الرشق نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل اور اس کی جنگی جرائم کے مُرتکب نیتن یاہو حکومت اپنے سفاک فوجیوں کی بھوک کی براہ راست ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو فاقے صہیونی قیدیوں کو درپیش ہیں وہ دراصل اسی بھوک کی جنگ کا نتیجہ ہیں جو نیتن یاہو نے فلسطینی عوام کے خلاف مسلط کر رکھی ہے۔
عزت الرشق نے واضح کیا کہ صہیونی قیدیوں کی بھوک کی مکمل ذمہ داری نیتن یاہو حکومت پر عائد ہوتی ہے، جس نے فلسطینی عوام پر پانی اور خوراک بند کر کے ایک وحشیانہ پالیسی اپنائی اور اب اس کا اثر ان کے اپنے قیدیوں پر بھی ظاہر ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کار اپنے قیدیوں کے ساتھ انسانیت اور دین کے تقاضوں کے مطابق سلوک کرتے ہیں اور انہیں وہی کھلاتے پلاتے ہیں جو وہ خود استعمال کرتے ہیں۔ آج قیدی بھی انہی تکالیف (بھوک، کمزوری) کا شکار ہیں جو محصور فلسطینی عوام برداشت کر رہے ہیں۔
الرشق نے زور دیا کہ غزہ کے بچوں، بوڑھوں اور خواتین کے چہروں پر لکھی قحط کی داستان قابض فوج کے قیدی کی تصویر سے کہیں زیادہ دل دہلا دینے والی گواہی ہے کہ غزہ اس وقت حقیقی قحط سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ نیتن یاہو کی قحط کی پالیسی دراصل اپنے قیدیوں کی فائل کو بند کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے۔ چونکہ وہ نہ تو ان کا پتہ لگا سکا اور نہ ہی انہیں بمباری سے ہلاک کر سکا اس لیے اب وہ انہیں بھوک سے ختم کرنا چاہتا ہے۔