(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریکِ مزاحمت حماس نے دنیا بھر کے آزاد انسانوں، عرب و اسلامی اقوام اور فلسطینی عوام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ تین اگست کو غزہ، بیت المقدس، مسجد اقصیٰ اور فلسطینی قیدیوں کے حق میں "عالمی یومِ نصرت” کے طور پر منائیں۔ اس کا مقصد قابض اسرائیل کی مسلط کردہ نسل کشی اور دانستہ قحط کے خلاف ایک بھرپور عالمی آواز بلند کرنا ہے۔
حماس نے اپیل کی ہے کہ جب تک غزہ پر ظلم ختم نہیں ہوتا ہر جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو دنیا بھر میں مسلسل احتجاج اور مظاہرے کیے جائیں۔
تحریک نے کہا ہے کہ اگر قابض اسرائیل امداد کی ترسیل یقینی بنائے اور قحط زدہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کرے تو وہ مذاکرات میں شامل ہونے کو تیار ہے۔ تاہم، ایسی کسی بھی بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں جس کے دوران فلسطینیوں پر قحط مسلط رہے۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے جاری قحط اب ناقابل برداشت حدوں کو چھو رہا ہے اور غزہ کے دو ملین سے زائد شہریوں کی زندگی کو براہ راست خطرے میں ڈال چکا ہے۔
حماس نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری مداخلت کر کے اس اجتماعی قتلِ عام کو روکنے اور غذائی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
یہ اپیل ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب جمعہ کے روز بھی امداد کے منتظر فلسطینیوں کو غاصب سفاک و ظالم افواج نے حملوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کئی افراد شہید ہو گئے۔ ان حملوں کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے اور اقوام متحدہ سمیت کئی اداروں نے ان نام نہاد امدادی مراکز کو "موت کے جال” قرار دیا ہے جہاں فلسطینیوں کو دانستہ طور پر جمع کر کے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔