(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں قائم حکومتی میڈیا دفتر نے ایک سنگین انکشاف میں کہا ہے کہ پیر کے روز غزہ میں داخل ہونے والے ستاسی امدادی ٹرکوں میں سے زیادہ تر قابض اسرائیلی فوج کی منظم اور دانستہ ملی بھگت کے تحت لوٹ لیے گئے۔
دفتر کے مطابق قابض سفاک فوج نے پہلے امداد کی حفاظت پر مامور گیارہ مقامی رضاکاروں کو شہید کیا اور پھر جان بوجھ کر ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی تاکہ وہ مجرمانہ گروہوں اور لٹیروں کے قبضے میں جا سکیں جنہیں ٖاصب فوجی ڈرونز اور فائرنگ کا تحفظ حاصل تھا۔
دفتر نے فضائی امداد کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہاامداد نہ صرف مقدار میں انتہائی کم تھی (آدھے ٹرک سے بھی کم) بلکہ اسے ان علاقوں میں گرایا گیا جہاں قابض فوج تعینات ہے اور عام شہریوں کی رسائی ناممکن ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل شعوری طور پر افراتفری پھیلا رہا ہے، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور امداد کو مستحقین تک پہنچنے سے روک رہا ہے۔
دفتر نے قابض صہیونی ظالم حکومت اور امریکہ کو ان جرائم کا مکمل ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک شفاف امدادی نظام قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
دفتر نے بتایا کہ اس انسانیت سوز قحط اور بھوک سے اب تک ایک سو تینتیس فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں پچاسی بچے شامل ہیں۔ وزارتِ صحت کے مطابق، پانچ سال سے کم عمر کے دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد فلسطینی بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ قابض ریاست چوبیس لاکھ فلسطینیوں کو ایک گھناؤنی انسانی بلیک میلنگ کا نشانہ بنا رہی ہے جس میں سرحدی گزرگاہوں کی بندش اور بچوں کے دودھ تک کی رسائی روکنا شامل ہے۔