مقامی ذرائع نے بتایا کہ ان بچوں کو قابض فوج نے شمالی رفح میں ایک امدادی مرکز کے قریب سے اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ انسانی امداد لینے کی کوشش کر رہے تھے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی افواج نے جمعرات کی شام جنوبی غزہ کے شہر رفح سے تعلق رکھنے والے دس کم عمر فلسطینی بچوں کو کئی ہفتے اغواء کے بعد رہا کردیا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ ان بچوں کو قابض فوج نے شمالی رفح میں ایک امدادی مرکز کے قریب سے اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ انسانی امداد لینے کی کوشش کر رہے تھے۔ کئی ہفتوں تک حبسِ بے جا میں رکھنے کے بعد انہیں کرم ابو سالم کی گزرگاہ کے ذریعے واپس غزہ بھیج دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق رہا کیے گئے بچوں کی شناخت عماد مصطفی محمد ابو طعیمہ، محمود عصام محمود ابو حدید، مؤمن ہانی عبدالعزیز ابو ہجرس، ہلال ابراہیم منصور البشیطی، کرم حمدی عبدالرحمن حسین، فارس سلیمان صالح ابو جزر، قصی کائد توفیق الزازا، احمد محمد فضل الحلو، معاذ سید سالم، اور عمر نزار عصفور کے نام سے ہوئی ہے۔
ان معصوم بچوں کو اس حالت میں گرفتار کیا گیا جب وہ صرف خوراک، پانی اور طبی امداد حاصل کرنے کے لیے گھروں سے نکلے تھے۔ ان پر نہ تو کوئی الزام عائد کیا گیا اور نہ ہی انہیں کوئی قانونی تحفظ فراہم کیا گیا۔ اغواءکے دوران ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا، جو بین الاقوامی انسانی قانون اور بچوں کے حقوق کے عالمی کنونشنز کی صریح خلاف ورزی ہے۔
یہ واقعہ قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی بچوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کی ایک اور ہولناک مثال ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بارہا خبردار کر چکی ہیں کہ قابض ریاست نہ صرف بچوں کو گرفتار کر رہی ہے بلکہ انہیں ذہنی و جسمانی تشدد، بھوک اور خوف کے ماحول میں رکھنے جیسے غیر انسانی سلوک کا نشانہ بھی بنا رہی ہے۔
ان بچوں کی رہائی ایک عارضی سکون تو ہے لیکن یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ انہیں آخر گرفتار ہی کیوں کیا گیا تھا؟ اور ان کے ساتھ کیے گئے اذیت ناک سلوک کا ذمہ دار صہیونی حکومت کو کب کٹہرے میں لایا جائے گا ؟عالمی برادری کی خاموشی ان مظالم میں شراکت کے مترادف بنتی جا رہی ہے۔