(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی مزاحمتی تحریک حماس فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتی ہے کہ فرانس رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے دوران ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ہم اس اقدام کو مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق کی بحالی، ان کے حقِ خود ارادیت اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کوایک مثبت اور درست قدم سمجھتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
حماس فرانس کے اس مؤقف کو ایک اہم سیاسی پیش رفت تصور کرتی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا بھر میں مسئلۂ فلسطین کی عدالتی حیثیت پر یقین بڑھ رہا ہے اور قابض صہیونی ریاست اب نہ تو حقائق کو مسخ کر سکتی ہے اور نہ ہی آزاد اقوام کی آزادی کو روک سکتی ہے۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ ہم دنیا کے تمام ممالک بالخصوص یورپی ممالک اور اُن ریاستوں سے جو ابھی تک فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرتیں ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھی فرانس کی پیروی کریں اور فلسطینی عوام کے تمام قومی حقوق کو مکمل طور پر تسلیم کریں۔ ان حقوق میں سرفہرست واپسی کا حق، خود ارادیت اور اپنی زمین پر مکمل خودمختاری کے ساتھ ایک آزاد ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ بھی زور دیتے ہیں کہ ایسے بین الاقوامی اقدامات قابض صہیونی ریاست پر سیاسی و اخلاقی دباؤ بڑھاتے ہیں جو اب بھی ہماری عوام کے خلاف غزہ میں نسل کشی، قتلِ عام اور قحط جیسے جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے اور مغربی کنارے و القدس میں قبضے اور صہیونی بستیاں بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
توجہ رہے کہ حماس نے فرانس کی جانب سے "ریاست فلسطین” کو قبول کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے نہ کہ دو ریاستی حل کو تسلیم۔ اسرائیل ایک غاصب جعلی ریاست ہے جس کا سرے سے حقیقی وجود ہی نہیں اسے تسلیم بھی نہیں کیا جاسکتا۔