(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) عالمی سطح پر انسانی حقوق کی معروف تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ قابض اسرائیل غزہ میں معصوم ونہتے فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور دانستہ طور پر بھوک کو ایک مہلک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے نسل کشی میں ملوث ہے۔
ایک بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ سفاک صہیونی حکومت غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے جس سے مقامی آبادی فاقہ کشی کا شکار ہورہی ہے اور انسانی بحران مزید گہرا ہو رہا ہے۔
تنظیم نے کہا کہ اس وقت غزہ میں خوراک کے لیے تڑپتے لوگ عالمی ضمیر کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ایمنسٹی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی توڑے، قابض اسرائیل پر فوری دباؤ ڈالے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر مجبور کرے تاکہ بھوک کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کرنے کا سلسلہ بند ہو۔
بیان میں اس طرف بھی توجہ دلائی گئی کہ غزہ میں جاری قحط اور خوراک کے بحران کے باعث ساتھ اکتوبر 2023 سے اب تک ایک سو گیارہ فلسطینی اپنی جان گنوا چکے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
ایمنسٹی کے اس بیان سے چند گھنٹے قبل دنیا بھر کی سو سے زائد انسانی حقوق اور امدادی تنظیموں نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی حکومتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ میں قحط کے اس ہولناک بحران کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
ان تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں فوری اور مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ غزہ پر عائد تمام پابندیوں کو فی الفور ختم کیا جائے تاکہ انسانی امداد متاثرہ آبادی تک بغیر کسی تاخیر کے پہنچ سکے۔
قابض اسرائیل کی جانب سے امدادی اداروں پر عائد پابندیوں کے باعث لاکھوں فلسطینی نہ صرف فاقہ کشی کا شکار ہیں بلکہ ان کی زندگی کا ہر لمحہ موت کے خطرے سے دوچار ہے۔ یہ سب کچھ عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے اور انسانی حقوق کے تمام دعوے اور ادارے اس بربریت کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔