(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی المناک صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب قابض اسرائیلی افواج نے خان یونس کے "المواصی” علاقے میں قائم شہری دفاع (سول ڈیفنس) کے مرکز پر براہ راست حملہ کیا۔ اس حملے کے نتیجے میں سول ڈیفنس کے ایک افسر، ہانی محمد الدبور، شہید ہو گئے، جبکہ ان کی ٹیم کے دیگر تمام اراکین زخمی ہوئے۔
فلسطینی سول ڈیفنس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ ان 11 سے زائد واقعات کا تسلسل ہے جن میں غاصب فوج نے دانستہ طور پر شہری دفاع کی عمارتوں، مراکز اور اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ، امدادی کارروائیوں کے دوران ان کی ٹیموں پر پچیس سے زائد حملے کیے جا چکے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس تازہ ترین واقعے کے بعد جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے سول ڈیفنس کے اہلکاروں کی مجموعی تعداد ایک سو چونتیس تک پہنچ گئی ہے جبکہ تین سو چھتیس سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ یہ وہ افراد تھے جو اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر انسانی زندگیاں بچانے کے فریضے پر مامور تھے۔
ایک الگ بیان میں سول ڈیفنس نے اپنے ایک اور افسر احمد رمضان محمد مقداد کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا جو شمالی غزہ میں قابض فوج کی فائرنگ سے شہید ہوئے۔
اتوار کو خان یونس کے اسی المواصی علاقے میں قائم کالج آف اپلائیڈ سائنسز کے احاطے میں پناہ گزینوں کے خیموں پر صہیونی فضائیہ نے فضائی حملہ کیا جس میں کم از کم ساتھ فلسطینی شہید اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
یہ تمام واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ قابض صہیونی حکومت نہ صرف فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت میں ملوث ہے، بلکہ ان تمام اداروں اور افراد کو بھی منظم طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے جو انسانی خدمت کے کاموں میں مصروف ہیں۔