(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)صیہونی صحافی آمیت سیگال نے انکشاف کیا ہے کہ شاس پارٹی آئندہ جمعرات کو حکمراں اتحاد چھوڑ سکتی ہے، جس سے بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ گرنے کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔ یہ صورتحال یہودت ہتوراہ کے انخلا کے فوراً بعد سامنے آئی ہے اورقابض اسرائیلی سیاست میں بڑے بحران کا امکان بڑھ گیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق، یہودت ہتوراہ (United Torah Judaism) پارٹی کے حکمراں اتحاد سے علیحدہ ہونے کے بعد اسرائیلی سیاسی منظرنامے کی نظریں اب شاس پارٹی پر جمی ہوئی ہیں۔
عبرانی زبان کے نیوز پورٹل کیپا نے رپورٹ دی ہے کہ حالیہ گھنٹوں میں شاس کی کابینہ میں شمولیت برقرار رکھنے یا چھوڑنے کے حوالے سے وسیع مشاورت ہوئی، تاہم پارٹی کے نکلنے کے امکانات زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔
اسی ضمن میں معروف صیہونی صحافی اور تجزیہ کار آمیت سیگال نے تازہ معلومات جاری کی ہیں، جن کے مطابق بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے زوال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سیگال کا کہنا ہے کہ شاس پارٹی آنے والے جمعرات کو حکمراں اتحاد اور کابینہ سے الگ ہو جائے گی۔
یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شاس کے ایک باخبر ذریعے نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی اب بھی تورات علماء کونسل کے فیصلے کی منتظر ہے تاکہ حتمی موقف اختیار کیا جا سکے۔
اس سے قبل اسی کونسل نے، جو سرکردہ خاخاموں پر مشتمل ہے، اگودت یسرائیل پارٹی کو کنیسٹ کی تحلیل کے حق میں ووٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔ یہ اقدام بظاہر موجودہ حکومت کو گرانے کی راہ ہموار کرنے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔