(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) یمن کی انصار اللہ تحریک کے قائد عبدالملک الحوثی نے مظلوم فلسطینی قوم پر جاری بدترین مظالم اور بے رحمانہ نسل کشی کو قابض اسرائیل کے ایک منظم اور سوچے سمجھے منصوبے کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک ایسی نسل کشی ہے جسے روزانہ کی بنیاد پر ایک جرم کے طور پر انجام دیا جا رہا ہے۔
ایک اہم خطاب میں انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل نے فلسطینی خاندانوں کو مکمل طور پر صفحۂ ہستی سے مٹا دیا ہے یہاں تک کہ ان کے نام شہری ریکارڈ سے بھی حذف کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے اس جارحیت کو ایک ایسا طوفان قرار دیاجسے صہیونی حکومت عملی جامہ پہنانے والا محض ایک مجرمانہ آلہ کار ہے۔
عبدالملک الحوثی نے واضح کیا کہ امریکہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں نہ صرف سیاسی اور سفارتی تحفظ فراہم کر رہا ہے بلکہ عسکری، انٹیلی جنس اور منصوبہ بندی کے میدان میں بھی اس کا کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے لبنان، شام اور دیگر عرب ممالک پر حملوں میں بھی امریکہ کی شمولیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک وسیع سازش ہے جس کا ہدف صرف فلسطین نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ ہے۔
انہوں نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی روزمرہ کا معمول بن چکی ہے اور امتِ مسلمہ کے ایک بڑے حصے کے لیے اب کوئی غیر معمولی بات نہیں رہے جو امت کی بے حسی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسجد ابراہیمی پر صہیونی قبضےکی کوششیں بھی جاری ہیں جہاں قابض انتظامیہ نے اس کے تمام اختیارات الخلیل کی بلدیہ سے چھین لیے ہیں اور مغربی کنارے کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی اور ان عرب حکومتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو قابض اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے فریب میں مبتلا ہیں اور کہا کہ وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ راستہ صرف ناکامی اور ذلت کی طرف جاتا ہے۔
عبدالملک الحوثی نے غزہ میں فلسطینی مجاہدین کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ قابض صہیونی حکومت کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا رہے ہیں اور غیر معمولی حکمتِ عملی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے القسام کے شہید کمانڈر محمد الضیف کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں فلسطین میں جہاد کا روشن مینار قرار دیا اور کہا کہ ان کا کردار قربانی اور قیادت کا ایک زندہ نمونہ ہے۔
آخر میںانہوں نے زور دیا کہ پوری امتِ مسلمہ کو فلسطینی آزادی ،خاص طور پر غزہ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور اس صہیونی امریکی منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے سنجیدہ اور مربوط عملی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔