(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اٹلی کے جزیرے سسلی سے سماجی کارکنوں کی ایک اور کشتی قابض صہیونی حکومت کے غیر انسانی و جابرانہ محاصرےکو توڑنے اور فلسطینی عوام کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان لےکر غزہ کی جانب روانہ ہوگئی۔
روانگی کے وقت سیراکوسا کی بندرگاہ پر درجنوں افراد کشتی کو نیک تمناوؤں میں روانہ کرنے کے لیے موجود تھے جنہوں نے فلسطینی پرچم تھامے ہوئے تھے اور فلسطینی قوم سے اظہارِ یکجہتی میں کفیہ پہن رکھے تھے ان تمام افراد نے ’فری فلسطین‘ کے نعرے لگا کر کشتی کو الوداع کیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ کشتی تقریباً ایک ہزار آٹھ سوکلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی اور غزہ پہنچنے کے لیے اسے ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
یہ کشتی راستے میں جنوبی شہر گلیپولی پر رکے گی جہاں فرانس کے دو اراکین پارلیمنٹ بھی کشتی پر سوار ہوں گی۔
یاد رہے کہ یہ کشتی میڈلین کے چھ ہفتے بعد روانہ ہوئی ہے۔ امداد سے لدی میڈلین کشتی کو صہیونی فورسز نےعالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کے ساحل سے ایک سو پچاسی کلو میٹردور بین الاقوامی پانیوں میں حملہ کرکے اس پر سوار انسانی حقوق کے کارکنان کو حراست میں لے لیے تھا۔
رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے غزہ میں چار ماہ سے بھی زائد عرصے سے معصوم ونہتے فلسطینیوں تک امداد کی رسائی روک رکھی ہے جس کے باعث متعدد بچے انتقال کرگئے ہیں۔
گزشتہ روز فلسطینی حکام نے متنبہ کیا تھا کہ غزہ میں جاری مستقل محاصرے کی وجہ سے بنیادی ضروریات کی شدید قلت ہوگئی ہے۔ جس کے باعث تقریباً چھ لاکھ پچاس ہزار بچے قحط اور غذائی قلت کے سنگین خطرے سے دوچار ہیں۔