(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسکاٹش نیشنل پارٹی نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری نسل کشی کے پیش نظر فلسطین کو فوری طور پر ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے۔ یہ مطالبہ فرانسیسی صدر عمانویل میکرون کے حالیہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے فلسطین کی آزادی کو امن کا واحد راستہ قرار دیا تھا۔
پارٹی نے برطانیہ پر سخت تنقید کی کہ وہ قابض اسرائیل کو اسلحہ فروخت کر کے فلسطینیوں کے قتل عام میں شریک جرم بن رہی ہے۔ مشرق وسطیٰ امور کے ترجمان برینڈن اوہارا نے کہا کہ اگر برطانوی حکومت میں انصاف ہوتا تو وہ غزہ میں جاری قتل و غارت کے خلاف اپنی طاقت استعمال کرتی۔ انہوں نے لیبر پارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کو اسلحے کی فروخت بند کرے اور فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے۔
اوہارا نے واضح کیا کہ فرانسیسی صدر نے یورپی ممالک کے ساتھ مل کر فلسطین کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے اور برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس سیاسی لہر کا حصہ بنے۔ انہوں نے برطانوی وزیرِاعظم کیر سٹارمر سے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ تاویلات دینا بند کریں اور فلسطین کو تسلیم کرنے کا قدم اٹھائیں۔
برینڈن اوہارا نے کہا کہ جو بھی شخص دو ریاستی حل کا حامی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اگر وہ فلسطین کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ دکھاتا ہے تو اس کا دعویٰ کھوکھلا ہے۔ پارٹی نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے ایک سو چوالیس رکن ممالک جن میں آئرلینڈ، اسپین اور ناروے بھی شامل ہیں پہلے ہی فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔ اس کے برعکس برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اس فیصلے کے لیے مکمل طور پر پرُ عزم ہونے کا دعویٰ کیا ہے لیکن کوئی واضح ٹائم فریم دینے سے انکار کر دیا۔