صہیونی ریاست جانے والے نام نہاد علما ءدین فروش اور ایجنٹ ہیں: جامعہ الازہر
جامعہ نے سخت الفاظ میں خبردار کیا کہ اس طرح کے افراد دراصل کرائے پہ دستیاب ہوتے ہیں جو اپنے مفادات کی خاطر مذہب کی عزت اور امت مسلمہ کے جذبات کو روندنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) مصر کے معروف دینی ادارے جامعہ ازہر اور مفتی اعظم مصر نے ان افراد کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے جنہوں نے خود کو یورپی امام ظاہر کر کے قابض اسرائیل کا دورہ کیا۔ ان رہنماؤں نے اس مذموم عمل کو اسلام اور مسلمانوں کی کھلی توہین قرار دیا ہے۔
جامعہ الازہر کی جانب سے جاری ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ اسے گہرے افسوس کے ساتھ ان اطلاعات کا علم ہوا کہ کچھ افراد جو خود کو یورپی علماء کہتے ہیںجو قابض اسرائیل کی سرزمین پر پہنچےہیں جہاں انہوں نے صہیونی دشمن ریاست کے سربراہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمے جیسے دل فریب مگر جھوٹے دعوے کیے جن کا مقصد صرف اور صرف قابض اسرائیل کے مظالم پر پردہ ڈالنا تھا۔
جامعہ الازہر نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ یہ خود ساختہ امام اس دورے کے ذریعے فلسطینی عوام کی بے بسی، ان کے خلاف جاری نسل کشی، خونریز مظالم، بے گناہوں کی شہادت اور گزشتہ بیس ماہ سے جاری قتل عام کو مکمل طور پر نظرانداز کر گئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان لوگوں کی آنکھیں اور دل اس قدر مردہ ہو چکے ہیں کہ وہ فلسطینی عوام کی چیخ و پکار، ان کی تکلیف، ان کے ٹوٹے گھر اور ان کے شہید بچوں کے جنازے دیکھ کر بھی بے حس بنے ہوئے ہیں۔ ان کے دلوں میں نہ انسانیت ہے، نہ دین، نہ اخلاق اور نہ ہی امت مسلمہ سے کوئی تعلق۔
جامعہ نے سخت الفاظ میں خبردار کیا کہ اس طرح کے افراد دراصل کرائے پہ دستیاب ہوتے ہیں جو اپنے مفادات کی خاطر مذہب کی عزت اور امت مسلمہ کے جذبات کو روندنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ ایسے لوگ ہمیشہ تاریخ کے سیاہ باب کا حصہ بن جاتے ہیں۔
ازہر نے واضح کیا کہ یہ گمراہ ٹولہ نہ اسلام کی نمائندگی کرتا ہے نہ مسلمانوں کی، نہ ہی وہ علماء اور ائمہ کی اس عظیم روایت کا حصہ ہے جو مظلوموں کا ساتھ دیتی ہے اور ظالموں کے خلاف حق کا علم بلند کرتی ہے۔
مفتی اعظم مصر نظیر عیاد نے اس دورے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے انتہائی شرمناک اور قابل مذمت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دین کا لبادہ اوڑھ کر اپنے ضمیر بیچ دیے اور دین کے نام پر جھوٹ بول کر قابض اسرائیل کے سربراہوں کے سامنے جا کھڑے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اس وقت مکالمے اور بقائے باہمی کی بات کر رہے ہیں جب غزہ کی گلیاں خون سے تر ہیں، جب بچوں کی میتیں ملبے تلے دبی ہیں جب ماؤں کی چیخیں آسمان کو چیر رہی ہیں۔ ان کی زبانوں پر امن کا نام ہے مگر وہ امن جس کی بنیاد ظلم، دھوکہ، اورجنازوں پر رکھی گئی ہو۔
مفتی نظیر عیاد نے کہا کہ یہ کوئی بین المذاہب مکالمہ نہیں بلکہ ایک سیاسی چال ہے جس میں جھوٹے علماء عمامے پہن کر قابض اسرائیل کی خون آلود حقیقت کو دھندلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا اصل مقصد صہیونی حکومت کو انسانی اور مذہبی چہرہ فراہم کرنا ہے تاکہ فلسطینیوں پر جاری مظالم کو معمول بنا کر پیش کیا جا سکے۔
انہوں نے سوال اٹھایا آخر وہ کون سا مکالمہ ہے جو مظلوموں کی لاشوں پر بچھے میز پر کیا جاتا ہے؟ اور یہ کیسا تعايش ہے جو شہیدوں کے سروں پر کھڑا ہوتا ہے؟
یہ بیان دراصل ایک واضح اور دو ٹوک پیغام ہے کہ دین اسلام کسی غاصب، قاتل اور درندہ صفت ریاست کے ساتھ نہ کوئی مفاہمت قبول کرتا ہے نہ اس کی پردہ پوشی، اور نہ ہی ایسے خود ساختہ نمائندوں کو امت کا حصہ مانتا ہے۔