(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی مظلوم سرزمین ایک بار پھر خون میں نہلا دی گئی۔ قابض اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران بیاسی فلسطینی شہید اور دو سو سینتالیس شدید زخمی ہوئے۔ یہ اندوہناک اعداد و شمار غزہ کی وزارت صحتِ کی روزانہ کی رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔
وزارت ِصحت کا کہنا ہے کہ اب بھی درجنوں لاشیں ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑی ہیں جہاں ایمبولینس اور ریسکیو ٹیمیں قابض فوج کی بمباری اور محاصرے کی وجہ سے پہنچ نہیں پا رہیں۔ یہ وہ معصوم جانیں ہیں جو شاید کبھی شمار میں نہ آسکیں مگر ان کے لہو کی گواہی غزہ کی ہر گلی دے رہی ہے۔
وزارتِ صحت کے مطابق سات اکتوبر سنہ2023ء سے جاری اس ہولناک جنگ کے نتیجے میں اب تک شہداء کی مجموعی تعداد ستاون ہزار ساتھ سو باسٹھ ہو چکی ہے جبکہ ایک لاکھ سینتیس ہزار چھ سو چھپن افراد مختلف درجے کے زخموں کے ساتھ ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ یہ سب وہ معصوم مرد، عورتیں اور بچے ہیں جو صرف اس لیے نشانہ بنے کہ وہ فلسطینی تھے، اپنی سرزمین سے محبت کرتے تھے اور غلامی کو قبول کرنے سے انکار کرتے تھے۔
مزید بتایا گیا کہ سنہ2025ء کے 18 مارچ سے جب قابض اسرائیل نے عارضی جنگ بندی کو بھی روند ڈالا اس کے بعد سے اب تک ساتھ ہزار دو سو فلسطینی شہید اور پچیس ہزار چھ سو پندرہ زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور دنیا کا ضمیر مسلسل خاموشی کی چادر اوڑھے ہوئے ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ان فلسطینیوں میں سے نوشہداء اور اٹھہترسے زائد زخمی وہ تھے جو انسانی امداد کے حصول کے دوران صہیونی بمباری کا نشانہ بنے۔ جبکہ اب تک ایسے شہداء کی مجموعی تعداد ساتھ سو بیاسی تک جا پہنچی ہے، جو محض رزقِ حلال کی تلاش میں نکلے تھے اور واپسی پر تابوتوں میں لوٹے۔
قابض اسرائیل اب تک غزہ پر بدترین جنگی درندگی اور نسل کشی کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ مہاجر کیمپ، پناہ گزین مراکز، گھر اور ہسپتال سب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہر لمحہ ایک نئی لاش، ہر گھنٹہ ایک نیا جنازہ اور ہر دن ایک نیا اجتماعی قبرستان غزہ میں جنم لے رہا ہے۔