(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) جمعرات کی شام مغربی النصیرات کے علاقے السوارحہ میں صہیونی فضائی حملے کے نتیجے میں مقامی میڈیا آؤٹلیٹ "فلسطین الیوم” کے صحافی احمد ابو عیشہ شہید ہو گئے۔ وہ اس وقت اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ابو عیشہ میدانی رپورٹنگ کے دوران شہریوں کے ایک گروہ کے قریب موجود تھے جب قابض فوج نے اس علاقے پر بمباری کی جس کے نتیجے میں وہ جان کی بازی ہار گئے۔
احمد ابو عیشہ کی شہادت کے ساتھ، اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری جنگی کارروائیوں میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد دو سو اُنتیس تک پہنچ گئی ہے۔ یہ میڈیا کارکن خطرناک حالات میں بھی فلسطینی عوام کی آواز بن کر دنیا تک حقائق پہنچاتے رہے۔
صحافیوں کے تحفظ کے فلسطینی مرکز (پی جے پی سی ) نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ابو عیشہ ان میڈیا پروفیشنلز میں سے تھے جو پچھلے اکیس ماہ سے غزہ میں جاری انسانی المیے کی مستند دستاویز بندی کر رہے تھے اور عالمی سطح پر اس کی خبر رسانی میں مصروف تھے۔
مرکز نے اپنے بیان میں بتایا کہ رواں ماہ کے دوران احمد ابو عیشہ کے علاوہ تین مزید صحافی: محمود ابو ضربی، محمود زقوت اور محمد سلطان بھی صہیونی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں جن کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کر رہے تھے۔
پی جے پی سی نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ صحافیوں کے خلاف ہونے والے حملوں کو روکا جاسکے اور انہیں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں آزادانہ طور پر انجام دینے کی آزادی ملے۔
غزہ میں جاری تشدد کے دوران نہ صرف عام شہری بلکہ میڈیا کارکن بھی بڑے پیمانے پر متاثر ہوئے ہیں۔ احمد ابو عیشہ جیسے صحافی اگرچہ جسمانی طور پر اب موجود نہیں ہیں لیکن ان کی رپورٹنگ، تحریریں اور حقیقت پسندانہ کوششیں فلسطینی صحافت کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔