(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی فوج کے ایک ہلکار نے گذشتہ شب شدید ذہنی اذیت اور خوفناک مناظر کے اثرات سے تنگ آ کر صفد شہر کے قریب ایک جنگل میں خود کو گاڑی سمیت آگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
عبرانی ویب سائٹ واللا کے مطابق اس فوجی کا نام ڈینیئل آدری تھا جو حالیہ دنوں میں غزہ کی پٹی میں جاری صہیونی جنگ میں لاشیں منتقل کرنے کے یونٹ میں تعینات تھا۔ مسلسل معصوم و نہتے فلسطینوں کی نسل کُشی دیکھ کر نفسیاتی دباؤ اتنا بڑھا کہ قابض فوج نے خود ہی اسے ذہنی معذور تسلیم کر لیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈینیئل آدری قابض فوج کا حصہ تھا جو صہیونی فوج کی طرف سے غزہ اور لبنان میں جاری نسل کشی اور قتل و خونریزی کے مناظر اس نے دیکھے ان کی وجہ سے واپسی پر وہ شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا تھا یہاں تک کہ وہ خود کو ختم کرنے پر مجبور ہو گیا۔
گذشتہ جمعہ کو بھی قابض اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جاری جھڑپوں میں شمالی اور جنوبی غزہ میں اس کے دو مزید فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ صہیونی میڈیا نے غزہ کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی نوعیت کے کئی واقعات کی بھی اطلاع دی۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے حالیہ ہفتوں میں شمالی اور جنوبی غزہ میں صہیونی افواج اور ان کے ٹینکوں پر حملوں کی ویڈیوز نشر کر کے قابض اسرائیل کو سخت پیغام دیا ہے۔ صہیونی فوج کے ریڈیو چینل کے مطابق اٹھارہ مارچ کو غزہ پر دوبارہ مسلط کی گئی جنگ کے بعد سے اب تک تیس صہیونی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے اکیس کی ہلاکت بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں ہوئی۔
قابض فوج نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ ساتھ اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک اس کے آٹھ سو بیاسی فوجی اور افسر مختلف کارروائیوں یا اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے جا چکے ہیں جب کہ چھ ہزار بتیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اور واقعات بتاتے ہیں کہ قابض صہیونی فوج صرف بیرونی محاذوں پر نہیں بلکہ اپنے اندر سے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ فلسطین پر مسلط کی گئی یہ درندگی نہ صرف فلسطینیوں کو لہو میں نہلا رہی ہے بلکہ خود قابض اسرائیل کے معاشرے کو بھی نفسیاتی بربادی کی طرف دھکیل رہی ہے۔