(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی سرزمین پر قابض اسرائیل کے ظلم کے خلاف سینہ سپر فلسطینی مزاحمت کار مسلسل اپنے عوام اور مقدسات کا دفاع کر رہے ہیں۔ "طوفان الاقصیٰ” کے تحت قابض اسرائیل کی درندگی کا جواب دیتے ہوئے جمعرات کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم "سرايا القدس” نے جنوبی غزہ میں صہیونی فوج کی فورسز کو نشانہ بنایا۔
اسلامی جہاد کے عسکری ونگ”سرايا القدس” نے ایک مختصر بیان میں بتایا کہ ان کے مجاہدین نے شمالی خان یونس میں واقع مسجد خضرہ کے اطراف میں قابض اسرائیلی فوج کے ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو ایک سو ساتھ ملی میٹر کے راکٹوں سے نشانہ بنایا۔ حملے سے صہیونی فوج کو شدید نقصان اٹھانا پڑا۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ "سرايا القدس” نے شہید ابو علی مصطفی بریگیڈز کے ساتھ مل کر خان یونس کے مغربی علاقے "السطر الغربي” میں البداو سٹریٹ پر غاصب فوج کی جمعیت پر ساٹھ ملی میٹر کے مارٹر گولے داغے جس سے دشمن کی صفوں میں بھگدڑ مچ گئی۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں مسلسل قابض فوج کی نقل و حرکت کی نگرانی کر رہی ہیں اور اپنے حملوں کو نہ صرف مؤثر طریقے سے انجام دے رہی ہیں بلکہ ان کارروائیوں کی تصویری و ویڈیوز کی صورت میں دستاویزات بھی جاری کی جا رہی ہیں جن سے دنیا کے سامنے قابض صہیونی فوج کی کمزوری اور شکستگی صاف ظاہر ہو رہی ہے۔
مزاحمتی دھڑے قابض فوج کے خلاف بھرپور گھات لگا کر حملے کر رہے ہیں جن میں دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچایا جا رہا ہے سینکڑوں فوجی گاڑیوں کو تباہ یا ناکارہ بنایا جا چکا ہے جبکہ صہیونی بستیوں اور شہروں پر درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں سے بھی جوابی کارروائیاں جاری ہیں۔
غزہ کے کئی علاقوں میں قابض فوج نے دوبارہ حملے تیز کر دیے ہیں۔ دو ماہ قبل اُنیس جنوری کو طے پانے والے فائر بندی معاہدے کے باوجود قابض صہیونی حکومت مسلسل معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے محاصرے اور جارحیت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
قابض اسرائیل کو امریکہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، جس کے سائے تلے ساتھ اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں قتل عام جاری ہے۔ اس عرصے میں ایک لاکھ اکیانوے ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں اور لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے جبراً بے دخل کیے جا چکے ہیں۔