(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے قابض صہیونی فوج کی جانب سے انڈونیشی ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مروان سلطان کے گھر پر کی جانے والی بہیمانہ بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس المناک حملے میں ڈاکٹر مروان سلطان اپنی اہلیہ اور پانچ معصوم بچوں سمیت شہید ہو گئے۔
حماس نے جاری کردہ ایک اخباری بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی فوج صحت کے شعبے کو منظم طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے۔ ڈاکٹرز، نرسز اور ایمبولینس کے عملے کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں اور طبی مراکز کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یہ مظالم جدید انسانی تاریخ کے بدترین جرائم میں شامل ہیں، جو نہ صرف فلسطینیوں کی نسل کشی ہے بلکہ انسانیت کے خلاف ایک کھلی جنگ ہے۔
حماس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ قابض اسرائیل کے جنگی جرائم پر آنکھیں بند نہ کرے اور اس درندگی کو روکنے کے لیے فوری اقدامت کرے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صہیونی قیادت کو عالمی عدالت ِ انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ انہیں انسانیت کے خلاف جرائم پر کڑی سزا دی جا سکے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر مروان سلطان شمالی غزہ کے صف اول کے طبی ماہرین میں شمار ہوتے تھے۔ وہ انڈونیشی ہسپتال کے ڈائریکٹر کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے اور حالیہ قابض اسرائیلی حملوں کے دوران زخمیوں کے علاج و معالجے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر فرنٹ لائن پر موجود تھے۔ ان کی قیادت میں انڈونیشی ہسپتال زخمیوں کے علاج کا مرکز بنا ہوا تھا۔
ڈاکٹر مروان سلطان کا اندوہناک شہادت اس وسیع تر صہیونی مہم کا حصہ ہے جس میں غزہ کی طبی سہولیات کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں پر بمباری، طبی عملے کی شہادتیں اور صحت کے نظام کو مکمل طور پر زمین بوس کرنا ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے۔ غزہ کا شعبہ ءصحت مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور یہ سب کچھ انسانی حقوق، بین الاقوامی قانون اور جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یہ درندگی صرف ایک ڈاکٹر کی نہیں بلکہ پوری انسانیت کی موت ہے۔ ایک ایسا معالج جو زندگی بچانے کے لیے لڑ رہا تھا اسے اور اس کے معصوم بچوں کو رات کی تاریکی میں وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈاکٹر سلطان اور ان کے گھرانے کی شہادت عالمی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے